ایسے قطعی اوریقینی طور پر ثابت ہوگیا کہ اس میں کسی طور کے شک وشبہ کوراہ نہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام حصہ اول ص۲۳۷،خزائن ج۳ص۲۱۹)
یہ کس حدیث سے یااسلامی تاریخ سے یا کسی صحابیؓ کی روایت سے ثابت ہے کوئی مصدقہ حوالہ؟ابن صیاد ایک بچہ تھا جس کی ایک آنکھ نہیں تھی۔ دوسری باہر کی طرف نکلی ہوئی تھی اورنہایت ہی تیز اورکریہہ آواز میں چیختا تھا کہ کانوں کے پردوں پر زورپڑتاتھا۔ صحابہ ؓ کرام نے خیال کیا کہ شاید یہ دجال ہو اوررسول پاکﷺ تک بات پہنچائی۔اس پر حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ میں اس کوقتل کردیتا ہوں۔ حضورپاکﷺ نے فرمایا اے عمرؓ!اگریہ دجال ہے تو تم اس کو قتل نہیں کر سکتے کیونکہ اس کو حضرت ابن مریم نے قتل کرنا ہے اوراگر یہ دجال نہیں تو کیوں بے گناہ کے خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہو ؟اس پر حضرت عمرؓ اپنے ارادہ سے باز آئے اورابن صیاد مسلمان ہوگیا اورکچھ عرصہ کے بعدغالباًطبعی موت مر گیا۔یہ ابن صیاد کی مختصر روداد ہے۔
قارئین تفصیل احادیث کی کتابوںمیں پڑھ سکتے ہیں۔ اب دیکھیںمرزاقادیانی کی دیانتداری کہ احادیث اورتاریخ کچھ اورکہہ رہی ہے اوریہ صاحب احادیث کا نام لے کر غلط بیانی کر کے اپنے مریدوں کو مطمئن یاالجھانے کی کوشش کرتے رہے۔
٭… اورمرزاقادیانی نے اپنے اصحاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’’مجھے تعجب ہے کہ کیوں بے چارے ابن صیاد پر یہ ظلم کیا جاتا ہے کہ خواہ مخواہ اسے دجال بنایاجاتا ہے حالانکہ ساری عمر اس سے کوئی شرارت ظاہر نہیں ہوئی۔بلکہ اس نے مسلمان ہوکر اپنی جان دی اورشہید ہوا۔ اس نے رسول کریمﷺ کی تصدیق نبی الامین کہہ کر کی اوراس کی ماں بھی معلوم ہوتا ہے مسلمان تھی۔ یہ حضرت ابن صیاد رضی اﷲ عنہ ہیں۔‘‘ (ملفوظات ج۲ص۳۸۱) اب آپ خودفیصلہ کرلیں کہ مرزا قادیانی کس طرح ، کسی قسم کی شرم وحیاء محسوس کئے بغیر پینترے بدلتے تھے۔جس ابن صیاد کو دجال قرار دیا اب اس کو رضی اﷲعنہ قرار دے رہے ہیں۔ شرم مگر تم کو نہیں آتی؟
٭… لیکن جب علماء کرام کی طرف سے اس کی تردید آئی کہ احادیث میں نہیں اورنہ تاریخ میں تومرزاقادیانی ،خداکے سکھائے ہوئے علم قرآن کے مطابق کی ہوئی سب تشریحات بھول گئے اور پھر مرزاقادیانی نے ایک اورپینترا بدلا کہ :’’اصل بات یہ ہے کہ دجال بھی مسیح موعود کی طرح ایک موعود ہے ۔اس کانام المسیح الدجال ہے۔ جیسے مریم میں نفخ روح سے ایک مسیح پیدا ہوا۔ اسی طرح اس کے بالمقابل ایک خبیث وجود کاہونا ضروری ہے جس میں روح القدس کی بجائے خبیث روح کانفخ ہو۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے بعض عورتوں میں رجا کی بیماری ہوتی ہے اور وہ