عیسائیوں کو، کبھی پادریوں کو دجال قرار دے چکے تھے اوراب حکام کے ڈر سے دوبارہ ایسی جرأت نہیں کرسکتے تھے کہ دوبارہ براہ راست ان کو دجال کہیں اوردوسری طرف مرید بھی ہاتھ سے جانے کاڈر تھا اورمرزاقادیانی تاویل سازی کے فن میں استادوں کے استاد تو تھے ہی۔ ایک نئی بات پیش کر دی ،لکھتے ہیں:’’ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ دجال سے مراد باقبال قومیں ہوں اورگدھا ان کا یہی ریل ہو‘‘۔ (ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۱۴۶،خزائن ج۳ص۱۷۴) کیا نکتہ پیدا کیا ہے’’ہمارے نزدیک ممکن ہے ‘‘، یعنی سانپ بھی مر جائے اورلاٹھی بھی نہ ٹوٹے؟ تاکہ کل کوکوئی ایسی بات سامنے آئے جو اس رائے کے مطابق نہ ہو تو کہہ سکیں کہ یہ تو امکان تھا صرف، اوراگر بات چل جائے تو کہہ دیں کہ دیکھا مرزاقادیانی کی امکانی بات بھی خدا نے پوری کر دی اوریہ نبوت کا ثبوت ہے!
٭… لگتا ہے کہ یہ تشبیہہ بھی مرزاقادیانی کے آقائوں کو پسند نہیں آئی۔انہوں نے مرزاقادیانی کو کہا ہوگا کہ کیا تم ہمیں دجال سے مشابہت دینا چھوڑ نہیں سکتے۔ اب مرزا قادیانی کی جان پر بن آئی کہ دعویٰ مسیح موعود کا اوردجال کے ذکر کے بغیر بات آگے چل ہی نہیں سکتی۔ اب ہوتا کیا ہے غالباً ایک طرف دبائو تھا کہ خبردار ہمارا نام لیا ۔دوسری طرف بطور مسیح لوگ دجال کا بھی پوچھتے ہیں ۔ پادریوں اوران کے واسطے سے گورنمنٹ کا بھی ڈر۔کیا کریں کہ اگر دجال کو حدیث کی تشریح کے مطابق مان لیں توجھوٹے بنتے ہیں اوراگر اپنی خود ساختہ تشریح پیش کریں تو گورنمنٹ کہے گی کہ تم ہمیں یا کم از کم ہمارے مذہب کے ماننے والوں اورپادریوں کے مقابل پر لڑنے والے مسیح بن رہے ہو۔اس کا حل یہ نکالا کہ :’’وہ وحشی نادان ہیں نہ مسلمان اورہم اگر کسی کتاب میں پادریوں کا نام دجال رکھا ہے یا اپنے تئیں مسیح موعود قرار دیا ہے تو اس کے وہ معنی مراد نہیں جو بعض ہمارے مخالف مسلمان سمجھتے ہیں۔ہم کسی ایسے دجال کے قائل نہیں جو اپنا کفر بڑھانے کے لئے خون ریزیاں کرتاپھرے‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ص۱۳۰) یہ عبارت خود ہی سب کچھ کہہ رہی ہے ۔ کیا کفر خون ریزیوںکے بغیر آگے بڑھ سکتا ہے؟ لیکن مرزاقادیانی اسلامی عقیدہ کو اوراس حدیث کو جھٹلاتے ہوئے خود بھی مطمئن نہیں تھے جس میں کہ دجال اپنی فوجوں کے ساتھ مکہ معظمہ اورمدینہ منورہ کو گھیر لے گا اوراس کے بعد وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں قتل ہوگا۔ ایک اورجواز مل گیا کہ ایک حدیث مبارکہ میں تھا کہ دجال مشرق سے ظاہر ہوگا اسی کو پیش کر دو۔ کیونکہ بقول مرزاقادیانی کے وہ صرف وہی حدیثیں پیش کرتے تھے جو ان کی وحی کے معارض نہیںہوتی تھیں ۔باقی کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے تھے۔
٭… مرزاقادیانی نے مغرب سے آنے والے پادریوں کو دجال کہا تھا۔ کبھی پورے گروہ کو