رہی یہ بات کہ اسلام نے خواتین کو وراثت میں مردوں کے مقابلے میں آدھا حصہ کیوں دیا؟ اور اس کی کیا حکمت ہے؟ اس سلسلے میں عرض ہے کہ:
۱… مرد، عورتوں پر حاکم ہیں۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ چنانچہ اسی فضیلت کی وجہ سے مردوں کا حصہ دہرا اور خواتین کا حصہ اکہرا ہے۔
۲… اسی کے ساتھ ہی مردوں کے دہرے حصے کی وجہ یہ بھی ارشاد فرمائی گئی ہے کہ مرد، عورتوں پر خرچ کرتے ہیں۔ جب کہ عورتیں، مردوں پر خرچ نہیں کرتیں۔ اس لئے مردوں کو دہرادیا گیا۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: ’’الرجال قوامون علی النساء بما فضل اﷲ بعضہم علیٰ بعض وبما انفقوا من اموالہم (النسائ:۳۴)‘‘ {مرد حاکم ہیں عورتوں پر، اس واسطے کہ بڑائی دی اﷲ نے ایک کو ایک پر اور اس واسطے کہ خرچ کئے انہوں نے اپنے مال۔}
یعنی مرد، عورتوں پر حاکم ہیں۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر ان کی ضرورتوں کے لئے مال خرچ کرتے ہیں۔ گویا مردوں کو دہرا حصہ ملنے کی وجہ یہ ہے کہ مرد کے ذمے خرچہ نفقہ ہے اور عورت کے ذمے کسی قسم کا کوئی نفقہ خرچہ نہیں۔
اس اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو عورت کو جو کچھ ملتا ہے وہ صرف اور صرف اس کا ذاتی جیب خرچ ہے اور اس کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔ بلکہ اگر غور کیا جائے تو عورت کو مرد کی نسبت کہیں زیادہ ملتا ہے۔ اس لئے کہ خاتون جب تک نابالغ ہو اس کا نفقہ خرچہ باپ، دادا، چچا، بھائی وغیرہ یا ان میں سے کوئی نہ ہو تو بیت المال کے ذمے ہے۔ جب وہ بالغ ہو جائے اور اس کا نکاح ہو جائے تو اس کے تمام اخراجات شوہر کے ذمے ہو جاتے ہیں۔ نکاح کے موقع پر اسے جو حق مہر ملتا ہے۔ وہ بھی خالص اس کا جیب خرچ ہوتا ہے۔ اسی طرح باپ کی وفات پر اسے اپنے بھائیوں کی نسبت جو نصف جائیداد ملتی ہے وہ بھی اس کی ذاتی ملکیت اور جیب خرچ ہوگی۔ اگر اولاد ہو جائے اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو شوہر کی جائیداد سے ملنے والا آٹھواں حصہ بھی اس کی ذاتی ملکیت اور جیب خرچ ہی ہوگا۔ اسی طرح اگر کل کلاں بیٹے یا بیٹی کا انتقال ہو جائے تو ان کی جائیداد میں سے ملنے والا چھٹا حصہ بھی اس کی جیب ہی میں جائے گا۔ جب کہ اسلام نے عورت کو خرچ کرنے کا کہیں بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ اس کے مقابلے میں مرد کی ذمہ داریوں اور اخراجات کو دیکھا جائے تو وہ ہر جگہ خرچ ہی خرچ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ مثلاً نکاح کے وقت حق مہر کی ادائیگی، بیوی کا نان نفقہ، بوڑھے والدین، چھوٹی اولاد، چھوٹے اور یتیم بہن بھائیوں، سب کا نفقہ خرچہ اس