اسہال اورخارش
’’مجھے اسہال کی بیماری ہے اورہر روز کئی دست آتے ہیں۔‘‘(ملفوظات ج ۲ص۳۷۶) دوسرے جگہ فرماتے ہیں:’’کبھی کبھی خارش کاعارضہ بھی ہوجاتاہے۔‘‘(نسیم دعوت ۶۹ ،خزائن ج۱۹ص۴۳۴)اسہال کی بیماری کا مطلب ہے کہ دن میں کم وبیش دس سے پندرہ بار بیت الخلاء کے چکر لگانااوراس بیماری کی شدت سے جس کو مرزاقادیانی نے خود ہیضہ قرار دیا ہے۔مرزا قادیانی کی وفات ہوئی اورمزے کی بات یہ ہے کہ اس بیماری کے لئے مرزاقادیانی نے خود دعامانگی کہ اگر وہ جھوٹے ہیں تو اس کے ذریعہ ان کی موت ہواورہم مانتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی یہ دعا اللہ نے قبول کی تاکہ سچے اورجھوٹے میں فرق واضح ہواوراللہ تعالیٰ نے مرزاقادیانی کی یہ خواہش پوری کر دی اورپوری دنیا کو بتادیا کہ مرزاقادیانی کے تمام دعوے صرف اورصرف جھوٹ کاپلندہ ہیں اوران کا دعویٰ رسالت کو دعویٰ خجالت میں بدل دیا۔ یہ سب جاننے کے بعدجو تحقیق نہیں کرتے اورابھی بھی ان کو نبی مانتے ہیں ان پر ختم اﷲ علی قلوبہم کی مثال صادق آتی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کوہدایت دے ۔ آمین!
احتلام ’’ڈاکٹرمیر محمد صاحب نے مجھ سے بیان کیاکہ حضرت صاحب کے خاد م میاں حامد علی کی روایت ہے کہ ایک سفر میں حضرت صاحب کو احتلام ہوا۔جب میں نے یہ روایت سنی تو بہت تعجب ہوا کیونکہ میراخیال تھا کہ انبیاء کو احتلام نہیں ہوتا۔ پھر بعدفکر کرنے کے اورطبی طور پراس مسئلہ پر غور کرنے کے میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ احتلام تین قسم کاہوتاہے۔ ایک فطرتی،دوسرا شیطانی خواہشات اورخیالات کانتیجہ اورتیسرامرض کی وجہ سے۔ انبیاء کو فطرتی اوربیماری والا احتلام ہو سکتا ہے مگر شیطانی نہیںہوتا۔ لوگوں نے سب قسم کے احتلام کو شیطانی سمجھ رکھا ہے جو کہ غلط ہے۔ ‘‘ (سیرت المہدی ج سوئم روایت نمبر ۸۴۳ ص۷۵۷مصنفہ مرزابشیر احمد ایم اے) ایک حوالہ اور بھی دلچسپی کا باعث ہوسکتاہے۔ ’’ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ انبیاء کو احتلام کیوں نہیںہوتا؟آپ نے فرمایا کہ چونکہ انبیاء سوتے جاگتے پاکیزہ خیالوں کے سوا کچھ نہیں رکھتے اورناپاک خیالوں کو دل میں آنے نہیں دیتے۔اس واسطے ان کو خواب میں بھی احتلام نہیں ہوتا۔‘‘(تاریخ احمدیت ج۱ص۹۸ مؤلفہ دوست محمدشاہد) اب آپ دیکھیں کہ مرزاقادیانی نے صرف یہ کہاہے کہ نبیوںکو خواب میں بھی احتلام نہیں ہوتا اورانہوں نے کوئی امکان ہی نہیں چھوڑا۔ اب اگر مرزاقادیانی نبی تھے تو کیا خدا