حقوق ہی نہ ادا کرپارہے تھے۔ایسی حالت میں ایک اورشادی کرکے ازدواجی حقوق اور حقوق العباد کی خلاف ورزی نہیں کی؟پھر قابل غور فقرہ کہ میں نے صبر کیا،حقوق بھی دوسرے کے یہ خود ادا نہیں کر پارہے تھے اپنی نامردی کے باعث اور پھر بے شرمی کی انتہا کہ کہتاہے کہ: ’’میں نے صبر کیا۔‘‘ ان دوعورتوں نے جس طرح خاموشی سے اس ظلم کو برداشت کیا ان کے حق کو تسلیم کرنا تو دور کی بات ان کے لئے کوئی کلمہ خیر بھی نہیں ادا کیا۔کیااتنی واضح انسانی حقوق کی پامالی کے بعد اپنے بے بنیاد صبر کاڈھنڈورا پیٹنے والاکوئی ولی بھی کہلا سکتا ہے ،کجا کہ دعویٰ نبوت ہو؟رسول کریمﷺنے فرمایا ہے کہ جو شرائط تم نے پوری کرنی ہیں سب سے اول وہ شرط یا شرائط پوری کروجن سے تم نے ایک عورت کو اپنے لئے حلال کیااورمرزاقادیانی کا یہ دعویٰ تھا کہ (نعوذ باللہ) وہ رسول کریم کا ہی وجود ہیں۔ کیا مرزاقادیانی کا کرداراس بات کی تائید کرتا ہے؟پھر مزے کی بات ہے کہ مزید شادیوں کے الہام بھی ہورہے تھے اوراس سلسلہ میں محمدی بیگم والے معاملے میں بڑی شرمندگی بھی اٹھانا پڑی۔
دایاں ہاتھ بیکار
’’آپ(مرزاقادیانی)پانی کا گلاس یاچائے کی پیالی بائیںہاتھ سے پکڑ کر پیا کرتے تھے۔‘‘(سیرت المہدی ج دوئم روایت نمبر۴۴۷،ص۴۲۲)حضرت ابن عمرؓسے مروی ہے کہ رسول کریمﷺنے فرمایا :’’تم میں سے کوئی بائیں ہاتھ سے نہ کھائے نہ پئے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا پیتا ہے۔‘‘ (مسلم باب آداب طعام الشراب بحوالہ روزنامہ الفضل لندن،۲۷ ستمبر ۲۰۰۲ء ص۳)
قادیانی حضرات کہیں گے کہ ’’مسیح موعود‘‘صاحب کوبچپن میں یاجوانی میں کندھے میں چوٹ لگی تھی اور اس کی وجہ سے ہاتھ میں کمزوری تھی۔آپ کی دلیل مان لی مگر سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ اس نے مرزاقادیانی کو نبی بنانا ہے اوراس کا دعویٰ ہے کہ وہ حفاظت بھی فرماتاہے اپنے رسولوں کی(سورۃ الجن آیات ۲۷،۲۸) اوراس حفاظت میں یہ بھی شامل ہے کہ ان سے(یعنی نبیوں ،رسولوں) کوئی ایسا فعل نہ ہو جس میں شیطان کا دخل بھی ہو، تو کیا اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت نہ کرتا کہ وہ تمام عمر ایک ایسا کام کرنے سے بچے رہیں جس میں ان کے کھانے پینے میں شیطان کا دخل ہو۔اگر اللہ نے ان کو نبی بنایاہوتا وہ ان کو ایسی چوٹ سے نہ بچاتا؟جس سے ان کو ساری عمر بائیں ہاتھ سے کھانا پڑتااورہرکھانے میں شیطان کو شریک کرناپڑتا؟