حالت مردمی کالعدم ہونے کے باوجودشادی کی
ایک ابتلاء مجھ کو اس شادی کے وقت یہ پیش آیا کہ بباعث اس کے کہ میرا دل اور دماغ بہت کمزور تھا اور میں بہت سے امراض کا نشانہ رہ چکا تھا اور دومرضیں یعنی ذیابیطس اور سردرد مع دوران سر قدیم سے میرے شامل حال تھیں۔ جن کے ساتھ بعض اوقات تشنج قلب بھی تھا۔ اس لئے میری حالت مردمی کالعدم تھی اور پیرانہ سالی کے رنگ میں میری زندگی تھی۔ اس لئے میری اس شادی پر میرے بعض دوستوں نے افسوس کیا۔ (تریاق القلوب ص۳۵، خزائن ج۱۵ ص۲۰۳)
اس کا مطلب یہ ہے کہ نامردی ان کا ذاتی اور خفیہ معاملہ ہونا چاہئے تھا۔ لیکن وہ ان کے کسی ایک دوست کو نہیں بلکہ دوستوں میں بھی مشہور تھا۔ کیسا شرم حیا والا تھا یہ شخص اور پھر ایک بیوی پہلے تھی۔ جس کے ساتھ مجرد کی زندگی گزار رہے تھے۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ مرزاقادیانی نے جب قادیانیوں کی ام القادیین کا رشتہ ان کے والد سے مانگا تو خط میں لکھا کہ میں عملاً مجرد کی زندگی گزار رہا ہوں۔ (لیکن یہ نہیں لکھا کہ کیوں؟) اس حالت میں اوپر سے دوسری بھی گھر میں لے آئے۔ لیکن کس کے لئے کیا صلائے عام تھی یا ران…
شادی کے بعد مودت تک نامرد
’’جب میں نے شادی کی تھی تومدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد ہوں۔آخر میں نے صبر کیا۔‘‘(مکتوبات احمدیہ جلدپنجم نمبر۲،خط نمبر۱۴،ص۲۱) اگر آپ ایک غیرت مند مرد ہیں تو آپ سوچیں کہ کسی بھی وجہ سے اگر ایسی حالت ہوتی ہے توکیا آپ ان حالات میں پہلے شادی کریں گے یا پہلے علاج کروانے کے بعد شادی کریں گے؟اگر ماں یاباپ ہیں ایک بیٹی کے توایسی بیماریوں اورکالعدم قوت مردمی کے حامل ایسے مرد کو اپنی بیٹی بیاہیں گے؟بلکہ اگر آپ کو کوئی ایسا رشتہ آئے گا توکیاآپ ایسے رشتہ کے بارے میں سننے کے بھی روادار ہوں گے؟ کیامرزاقادیانی نے قرآن کریم اوررسول کریمﷺکی واضح ہدایت کے مطابق کہ ایسے مواقعوں پر قول سدید سے کام لو اوران کو اپنے ایسے حالات کھول کر بتائو جن سے آئندہ زندگی میں کوئی فساد نہ بن سکے۔ اپنی ایسی حالت (کالعدم قوت مردمی) کا لڑکی کے والدین کو بتایا تھا ؟کیا اپنے مالی حالات کے بارے میں بتایاتھا کہ یہ اس کی شادی کے لئے بھی پانچ سو روپیہ قرض لے کر آئے ہیں۔اسلام کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ انسان کو حقوق اللہ اورحقوق العباد کی ادائیگی کا حکم ہے اورحقوق العباد کی خلاف ورزی پر بہت زوردیاگیا ہے۔کیامرزاقادیانی نے جبکہ انتیس سال سے پہلی بیوی کے