کے سالے کی تھی اب مرزاقادیانی کی زبانی سنیں۔ ایک دوست کو لکھتے ہیں کہ:’’حالت صحت اس عاجز کی بدستور ہے۔کبھی غلبہ دوران سراس قدر ہوجاتا ہے کہ مرض کی جنبش شدید کااندیشہ ہوتاہے اورکبھی یہ دوران کم ہوجاتا ہے۔لیکن کوئی وقت دوران سر سے خالی نہیں گزرتا۔مدت ہوئی نماز تکلیف سے بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے۔بعض اوقات درمیان میں توڑنی پڑتی ہے۔اکثر بیٹھے بیٹھے رینگن(دردجوچڈھوں سے اٹھ کر ٹخنوں تک پہنچتاہے۔ناقل)ہوجاتی ہے اورزمین پر قدم اچھی طرح نہیںجمتا،قریباًچھ سات ماہ یازیادہ گزر گیا ہے کہ نماز کھڑے ہوکر نہیںپڑھی جاتی اورنہ بیٹھ کر اس وضع پرپڑھی جاتی ہے جومسنون ہے اورقرأت میں شاید قل ھواللہ بمشکل پڑھ سکوںکیونکہ ساتھ ہی توجہ کرنے سے تحریک بخارات کی ہوجاتی ہے۔‘‘ (خاکسار غلام احمد قادیان،۵فروری۱۸۹۱،مکتوبات احمدیہ ج پنجم نمبر۲ ص۸۸مکتوب نمبر۶۴) یاد رہے کہ ۱۸۹۱ء میں ہی مرزاقادیانی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔کیا اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں کو اس حالت میں کئی کئی مہینے رکھتا ہے کہ کھڑے ہونا تودرکنار مسنون طریق سے بیٹھ کر بھی نماز اداکرنے کی توفیق نہیں دیتاحالانکہ نماز بندے اورخدا کا براہ راست تعلق ہے اورنبی کا تعلق اللہ سے ہر ایک سے زیادہ اورکسی خلل کے بغیر ہوتا ہے۔ یہاں تو بنیادی تعلق ہی نہیں صحیح طریق سے قائم ہوپارہا۔رفعتیں یاہائی کلاس تعلق تو بہت آگے کی بات ہے۔نبی کا کام ہر وقت ذکر الٰہی ہوتا ہے اوریہاں یہ حال ہے کہ مہینوں سے قل ھواﷲ کی قرأت بھی نہیں ہوپاتی،نہ ہی مسنون طریقے سے عبادت کرسکتے ہیں۔سوادی بخارات دماغ کو چڑھتے ہیں تو دماغ میں جیسے خیالات آتے ہوںگے ان کا اندازہ خود کر لیں اورتمام دعوے ایسے ہی خیالات کانتیجہ ہیں۔مزید ذہنی حالت
مرزاقادیانی ذہنی طور پر اتنے معذور تھے کہ لباس بھی ڈھنگ سے نہیں پہن سکتے تھے یا پہنتے نہیں تھے۔جرابوں کی ایڑیاں اوپر کی طرف اورپنجے آگے کو لٹکے ہوتے تھے۔جوتوںمیں دائیں اوربائیں کی تمیز نہیں کرسکتے تھے یا کرتے نہیں تھے ۔ حتیٰ کہ بیوی جوتوں میں دائیں بائیں کی تمیز کے لئے نشان لگا دیتی تھی تب بھی اکثر دائیں اوربائیں جوتے کی تمیز نہیں کرسکتے تھے۔ غرارے بھی پہنا کرتے تھے۔واسکٹ کے بٹن کوٹ میں اورکوٹ کے بٹن واسکٹ میں لگادیتے تھے۔کوٹ کے یاواسکٹ میں ایک بڑا سارومال باندھ لیتے تھے وغیرہ وغیرہ۔گھڑی پر وقت نہیں دیکھ سکتے تھے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے (روایت نمبر۸۲،۸۳،سیرت المہدی ج اوّل ص۶۶،۶۷ مصنفہ مرزابشیراحمد ،پسر مرزاقادیانی)