اسباب
مریض کومعاشرتی، سماجی، پیشہ وارانہ اورازدواجی زندگی کی ناکامیاں اس مرض کی تشکیل میں اہم کردار اداکرتی ہیں۔ ان ناکامیوں کی وجہ سے اس کی انا مجروح ہوتی ہے اور وقار کو سخت دھچکہ لگتا ہے چنانچہ اس میں احساس کمتری پیدا ہوجاتی ہے جس کوچھپانے کے لئے مریض بڑھا چڑھا کر باتیںکرتا ہے۔فرائڈ کے نزدیک اس مرض کے پیچھے ہم جنسی تمنائوں اورخواہشوں کا گہرا ہاتھ ہوتاہے۔ اس بیماری کی تشکیل میں اہم ترین عناصر مریضوں کے دوسرے لوگوں سے باہمی تعلقات میں دشواری،اپنی کوتاہی ہے۔(ابنارمل سائیکالوجی اینڈ ماڈرن لائف ،ازکولمین) (بحوالہ بصد شکریہ ،الفتویٰ نمبر۴،ایڈیٹر سید راشد علی) www.alhafeez.org۔جب ہم دیکھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کی شادی جوان کی ماموں زاد سے ہوئی ۔انتہائی ناکام رہی۔دوسرے بیٹے (مرزا فضل احمد)کی پیدائش کے بعد بقول مرزاقادیانی کے ان کااپنی بیوی سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس بیوی کے بطن سے پیدا ہونے والے بیٹوں کے ساتھ بھی تعلقات کشیدہ رہے۔اپنے بزرگوں کی جائداد کے مقدمے جو انہوںنے لڑے ان میں ناکام ہوئے۔والد اوربھائی ان کو نکماجانتے۔ بقول مرزاقادیانی کے ان کی گھر میں حیثیت انتہائی گئی گزری تھی۔بھابھی(نوٹ کیجئے ،بیوی نہیں بھابھی،بیوی کو کچھ لاکر دیتے یااس کے حقوق کا ہی خیال رکھتے تو وہ بھی ان کے لئے کچھ سوچتی) ان کو کھانا نوکروں سے بھی گیا گزرابھجواتی تھیں اوربوجھ سمجھتی تھیں۔بقول مرزاقادیانی کے ان کو پہلا الہام ہی باپ کی وفات کے قریب ہوا جب ان کو فکر ہوئی کہ اب روٹی کہاں سے کھائوں گا۔ سیالکوٹ میں کچہری میں اہلمدکی نوکری کی۔وہاںبھی مختاری کا محکمانہ امتحان دیا ۔مگر اس میں ناکام ہوئے۔والد نے اپنے مقدموں میں لگایا ۔وہاں بھی اکثرناکامیوں کاشکار ہوئے غرضیکہ ان دعوئوں سے پیشتر ان کی زندگی ہر لحاظ سے ایک مثالی ناکام زندگی تھی۔
تین سال سے درد سر
’’اورمیں اکثرعوارض لاحقہ سے بیمار رہتا تھااوردرد سر کی بیماری مجھے تیس سال سے ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۷،خزائن ج۱۱ص۷،حاشیہ)
’’ابتداایام میں آپ وسمہ اورمہندی لگایا کرتے تھے۔پھر دماغی دور ے بکثرت ہونے کیوجہ سے سراورریش مبارک پر آخر عمر تک مہندی لگاتے رہے۔‘‘(سیرت المہدی ج۲ص۴۱۳روایت ۴۴۷)یہ روایت ظاہر کررہی ہے کہ دماغی دورے بکثرت اورآخر تک پڑتے رہے۔ یہ روایت ان