تھی۔لیکن اب افاقہ ہے۔میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ کوئی کالی کالی چیز میرے سامنے سے اٹھی ہے اورآسمان تک چلی گئی ہے۔ پھر میں چیخ مار کرگر گیا اورغشی کی سی حالت ہوگئی۔ والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے۔
(سیرت المہدی ج اوّل ص۱۵روایت نمبر۱۹ازمرزا بشیراحمد ایم اے)
کتب طب میں مراقی کی ایک علامت یہ بھی لکھی ہے:’’اس میں مریض کو دھوئیں جیسے سیاہ بخارات چڑھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔‘‘(شرح اسباب ج۱ص۷۷)یعنی ساری علامات حقیقی طور پرپوری اتررہی ہیں۔ابھی توآگے دیکھئے۔
مالیخولیا مرزاقادیانی اپنے بارے میں فرماتے ہیں:’’اورپھر اس پر مستزاد مالیخولیا اورمراق کا موذی مرض۔‘‘(سیرت المہدی ج دوئم ص۳۴۰روایت نمبر۳۷۲) مرزاقادیانی کے خاندان میںطبابت کئی پشتوں سے تھی اورانہوں نے خود بھی اپنے والد صاحب سے طب پڑھی تھی۔لہٰذا اگر وہ خود کہتے ہیں کہ ان کو ہسٹریا اورمراق تھا توہمیں ماننا چاہئے کیونکہ وہ اپنی حالت کی نسبت بہتر سمجھ رہے تھے اورانہوں نے یہ نہیںکہاتھا کہ ملتی جلتی علامات ہیں اورنہ ہی اپنی زندگی میں ان بیماریوں کی انہوںنے تردید کی تھی یاکوئی اورتشریح کی تھی۔ اب بعدمیں دکان چلانے والے، دکان کو خطرے میں دیکھ کر جو بھی تاویلات کریں۔اس کی کسی طرح بھی کوئی اہمیت نہیں اورنہ ہی قابل غور ہیں۔
اطباء کی رائے
۱… مرزاقادیانی کے دست راست وپہلے قادیانی خلیفہ ،مشہور اورشاہی حکیم جناب نورالدین بھیروی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:’’چونکہ مالیخولیا جنون کاایک شعبہ ہے اورمراق مالیخولیا کی ایک شاخ اورمالیخولیامراق میں دماغ کو ایذا پہنچتی ہے۔اس لئے مراق کو سر کے امراض میں لکھا ہے۔‘‘(بیاض نورالدین جزاول،ص۲۱۱) کہتے ہیں کہ بیماری اورصحت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے۔اگر یہ صحیح ہے توپھر قرآن کریم ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو بھی ایذاء نہیںپہنچاتا توکیاانبیاء کو ایذا والی بیماری میں مستقل مبتلاکریںگے؟
۲… ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہوجائے کہ اس کو ہسٹریا ،مالیخولیا ،مرگی کامرض تھاتواس کے دعویٰ کی تردید کے لئے پھر کسی اورضرب کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔‘‘ (مضمون ڈاکٹر شاہنواز