میں دھکیل کر تعبیر الرویا کی تشریح کا سہارا لیا جارہا ہے اور من مرضی کی تاویلات کر کے بات کو کس طرح توڑا مروڑاگیاہے؟کہاں نزول مسیح اورکہاں خوابوں کی تعبیریں؟ہاں مرزاقادیانی کے تعلّی زدہ خیالات اورخوابوں کی یہ تعبیر ضرور ہوسکتی ہے۔دوسرے مرزاقادیانی لکھتے ہیںکہ یہ کتنالغوخیال ہے کہ دوزردچادروں کو ظاہر پر محمول کیا جائے ۔لیکن کیا یہ اس سے کہیں زیادہ لغواوربے ہودہ بلکہ گستاخانہ خیال نہیں ہے کہ رسول پاکﷺکی ایک عظیم الشان پیشگوئی کو پاگل پن(دوران سراورمراق)اوربول وبراز(پیشاب اور دستوں)کی نذر کیا جائے۔ کیا آپ کو بھی کبھی سردرد ہوا ہے۔ آپ کی کیا حالت ہوتی ہے اورکیا اس کے بعد کوئی کام کر سکتے ہیں؟ کبھی آپ کو چکر آئے ہیں اوراس کے کتنی دیر بعد تک کوئی کام کر سکتے ہیں؟لیکن اگر ان کی اس تشریح کووقتی طور پر اگر مان بھی لیا جائے تو ایک سوال اورہے کہ عام بول چال میں بھی اور طب کی زبان میں بھی سر کو دھڑ سے الگ گنتے ہیں اور اوپر والی زرد چادر دھڑ پر تھی یا سر پر تھی۔ اگر تو سر پر تھی تو سر کی بیماری کے بارے میں بات کریں اور اگر دھڑ پر تھی تو بجائے سر کے دھڑ کی بیماری ہونی چاہئے؟اورساتھ اگر دل بھی نارمل کام نہ کررہا ہوتوپھر انسان کے لئے اٹھنا، بیٹھنا ،جسمانی یادماغی کام کرنا اوراگر کر بھی لے تو کسی یکسوئی کے بغیر ہوگا۔ اب آپ ذرا تصور کر کے بتائیں کہ لوگ مسیح علیہ السلام سے رہنمائی لینے آرہے ہیں۔ لیکن ان کا دل صحیح کام نہیں کر رہا۔سر کو چکر آرہے ہیں اوروہ انتظار میں کھڑے ہیں کہ مسیح علیہ السلام کی طبیعت ٹھیک ہوتوآگے بات چلے اورجب دماغ اور دل ذرا ٹھہرتے ہیں تو پھر خودساختہ مسیح لوٹا ڈھونڈ رہے ہیں؟؟ اورایسا ہوتا بھی رہا ہے۔مرزاقادیانی کی بدبودار تشریح مانتے ہوئے ان کو اگر خدا کافر ستادہ بھی مان لیں تو مجھے یقین ہے کہ مرزا بھی سوچ میں پڑ گیا ہوگا بلکہ دل ہی دل میں شرمندہ ہوگا کہ میں نے یہ کیاکیا۔ پانچ ہزار سال سے بنی نوع انسان اس کی تمام پاک کتابوں کی پیشگوئیوں پر ایک عظیم الشان شخصیت کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ میں نے یہ ٹوٹا پھوٹا مسیح دے دیا ہے۔جس کو کبھی سر میں چکر آرہے ہیں ۔ان سے ابھی نجات نہیںملتی ۔اوپر سے لوٹا ڈھونڈ رہے ہیں اورٹائلٹ سے باہر نکلتے ہیں توقوت مردمی کے کشتے ڈھونڈنا شروع کر دیتے ہیں؟لیکن اگر ایسا نہیں ہوا کہ مرزاقادیانی اس قدر لاچار ہوئے ہوں تو پھر مرزاقادیانی کی بیماریاں جعلی ہیں،یادعویٰ غلط ہے!!
سو(۱۰۰)بار پیشاب
’’اوربسااوقات سوسو دفعہ رات کو یادن کو پیشاب آتا ہے،اوراس قدر کثرت پیشاب