مرزاقادیانی فرماتے ہیں:’’اوربعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیںاور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۶۳،خزائن ج۱۳ص۱۸۱)
ویسے بھی ان کا دعویٰ نبوت کا دعویٰ ہے اورنبی کی کہی ہوئی بات اس کے ماننے والوں کے لئے حجت ہوتی ہے اوربیماریوں کے بارہ میں توان کی دوہری حجت ہوگی۔یعنی بطور طبیب اور بطور نبی!
مرزاقادیانی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو الہاماًبتایا کہ:’’اس نے مجھے براہین احمدیہ میں بشارت دی کہ ہر ایک خبیث عارضہ سے تجھے محفوظ رکھوں گا۔‘‘ (اربعین نمبر۳حاشیہ ص۳۰، خزائن ج۱۷ص۴۱۹) آئیے ذراان بیماریوں کا جائزہ لیں اوریکھیں کہ کیا اللہ تعالیٰ نے واقعی ان کو امراض خبیثہ سے محفوظ رکھا؟
نبوت کا ثبوت بیماریاں
مرزاقادیانی کا کمال یہ ہے کہ وہ اپنی بیماریوں کو بھی اپنی نبوت کا ثبوت بتاتے ہیں۔ جس طرح آج تک سوائے مرزاقادیانی کے کسی نبی نے ظلی بروزی وغیرہ نبوت کا دعویٰ نہیں کیا۔ اسی طرح معلوم تاریخ میں کسی سچے یاجھوٹے نبی نے بھی اپنی بیماریوں کو اپنی نبوت کاثبوت نہیں بنایا۔ فرماتے ہیں:’’میں ایک دائم الرض آدمی ہوں اور وہ دوزرد چادریں جن کے بارے میں حدیثوں میں ذکر ہے کہ ان دوزردچادروں میں مسیح نازل ہوگا۔وہ دوزرد چادریں میرے شامل حال ہیں۔جن کی تعبیر علم تعبیر الرویا کی رو سے دو بیماریاں ہیں۔سو ایک چادر میرے اوپر کے حصے میں ہے کہ ہمیشہ سر درد اوردوران سراورکمی خواب اورتشنج دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے اوردوسری چادر جو میرے نیچے کے حصہ بدن میں ہے۔ وہ بیماری ذیابیطیس ہے کہ ایک مدت سے دامن گیر ہے۔ اوربسااوقات سو سو دفعہ رات کو یا دن کو پیشاب آتا ہے اوراس قدر کثرت پیشاب سے جس قدرعوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘(اربعین نمبر۴ ص۴،خزائن ج۱۷ص۴۷۰،۴۷۱) ’’دیکھو میری بیماری کے متعلق آنحضرتﷺنے پیش گوئی تھی۔جو اس طرح وقوع میں آئی۔آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح جب آسمان سے اترے گا تو دوزرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی۔ سو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں ایک اوپر کے دھڑ کی یعنی مراق اورایک نیچے کی یعنی کثرت بول۔‘‘(اخبار بدر۷جون۱۹۰۲،تشہیذالاذہان جون۱۹۰۶ئ) لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آئی کہ کیا مسیح علیہ السلام نے خواب میں نازل ہونا تھاجو زرد چادروں کو رویا کے ضمن