خودساختہ وخودکاشتہ ہیں اورمجھے اللہ تعالیٰ نے اس قسم کی حالت سے بچایاہوا ہے جس قسم کی حالت وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔دوسرے وہ اپنے نبی کی ان بیماریوں کی کیاتشریح کریں گے جواس مضمون میںبیان کررہاہوں۔اورپھر اپنے خلیفہ ثانی مرزا بشیر الدین محمود کی اورجھوٹوں کے بادشاہ خلیفہ رابع مرزاطاہر احمد کی بیماریوں کی کیا تشریح کریں گے کہ وہ کس کی بددعا کا شکار ہوئے؟سب سے بڑھ کر اپنے نبی کی مونہہ مانگی موت کی کیا تشریح کریں گے؟
مرزا غلام اے قادیانی
انگریزوں کے دور میں متحدہ ہندوستان کے علاقہ پنجاب میں قادیان کے گائوںمیں ایک مغل گھرانے میں پیداہوئے۔مرزاقادیانی اس وقت کے مروجہ علوم کے مطابق ایک پڑھے لکھے شخص تھے۔ عالم اسلام میں پچھلے سو سال کے اندر متنازعہ ترین شخصیت ہیں۔ان کی وجہ ان کے متضاد اورکفریہ دعویٰ جات ہیں۔ انہوں نے اسلام کے ایک ہمدرد مناظراورلکھاری کی حیثیت سے اپنا سفر شروع کیا اورکسی ماہر منصوبہ باز نے ان کو مقدس دعوئوں کے سفر پر ڈال دیا اورپہلا دعویٰ ملہم ہونے کاتھا۔اس کے بعد انتہائی مکاری وچالبازی کے ساتھ روحانی سفر، مثیل ، مسیح، مہدی سے لے کر نبوت کے دعویٰ سے گزرتے ہوئے کشفاًخدائی کے مقام تک دعوے کر ڈالے۔ویسے تو ہر کوئی بطور انسان اس دنیا میں بھیجا گیا ہے۔بیمار ہوتا ہے اورانسان بیمار ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب ایک شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ شخص ایک ایسی ہستی ہے جس کے بارے میں تمام پاک کتابوں میں ذکر ہے۔ جس کو دیکھنے کے لئے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی(شاید اس لئے کہ وہ لوگوں کو چودھویں صدی کے کامیاب ترین دجال کی شخصیت کے بارے میں زیادہ تفصیل سے بتاسکیں)تو ایسے شخص کی زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں ہر شخص کو جاننے اوربحث کرنے کا حق ہے۔ اسی لئے میں چند سوالوں کے ساتھ مرزاقادیانی کی بیماریوں کو اس لئے پیش کر رہا ہوں کہ آیا پیغمبروں کو ایسی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں یا نہیں؟اورکیا رسول دائم المرض بھی ہوتے ہیں؟اورکیا ان کے امراض وقت کے ساتھ بڑھتے ہیں یا کم ہوتے ہیں؟مجھے امید ہے کہ اس موضوع پر قادیانی جماعت کے کوئی صاحب علم خیال آرائی برائے رہنمائی یا بطور جواب کریں گے؟اس کے علاوہ ایک بات اہم ہے کہ جب مرزا قادیانی کی اپنی ذات کے حوالے سے کسی بیماری کاذکر آئے گا تو ہم کو مرزاقادیانی کی اپنی بیماریوں کی اپنی تشخیص کو وزن دینا ہی ہوگا کیونکہ انہوں نے طب کا علم بھی حاصل کیا تھا۔