راوی حدیث پر اعتبار متزلزل
مرزاقادیانی اسی پر بس نہیں کرتے بلکہ ان کی سب سے بڑے راوی حدیث پر اعتبار متزلزل کرنے کی کوشش بھی ملاحظہ کیجئے۔
٭… احادیث پر لوگوں کا اعتبار ڈھل مل کر نے میں مرزاقادیانی نے اس ہستی ،اس صحابیﷺ کی ذات پر جس کے توسط سے سب سے زیادہ احادیث امت تک پہنچی ہیں۔ایسے خیالات کا اور گھٹیا زبان کا استعمال کیا ہے کہ کوئی صحیح مسلمان ایسی بات کا سوچ بھی نہیں سکتا اوراس طرح مرزا قادیانی نے ایسی کم ظرفی کامظاہرہ کرکے گناہ بھی کمایا ہے اورمسلمانوں کا دل بھی دکھایا ہے ،اور اسلام ، احادیث کے دشمنوں کو خوش بھی کیا ہے۔مرزاقادیانی لکھتے کیا ہیں ۔بلکہ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ مرز ا قادیانی کا قلم ان کے دل کا بغض اگلتا ہے اورایک بار نہیں کئی بار اور کئی جگہ؟
٭… ’’ابو ہریرہؓ غبی تھا،درایت اچھی نہیں رکھتا ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۸،خزائن ج۱۹ص۱۲۷)
٭… ’’ابو ہر یرہؓ فہم قرآن میں ناقص ہے۔ اس کی درایت پر محدثین کو اعتراض ہے۔‘‘ (ضمیمہ نصرۃ الحق ص۲۳۴،خزائن ص۴۱۰،ج۲۱)
٭… یہ لکھتے ہوئے نہ توکبھی مرزا قادیانی کا قلم کانپا اور نہ ہی یہ حدیث سامنے آئی کہ :’’ جس نے مجھ پر اور میرے صحابہ پر تنقید کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔‘‘لیکن مرزا قادیانی کو کون سا جہنم کاڈر تھا ۔ان کے باقی کون سے کام جنت میں جانے والے ہیں یا شرافت اورانسانیت کے معیاروں پر پورا اتر رہے ہیں؟جو شخص ایسے جلیل القدرصحابیؓ رسولﷺ کے بارے میں ایسے خیالات کااظہار کرے ۔تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ عاشق رسولﷺ ہونے کاجھوٹا دعویدار ہے اورایساشخص تومسلمانوں میں شریف آدمی کا مقام بھی نہیں پانے کے قابل کہ کجا اس کا مجدد، مسیح ، مہدی ونبی وغیرہ کا دعویٰ قبول کیا جائے۔
حدیث پیش کرنے کا ٹنٹا ہی ختم کرتے ہیں
جب مرزاقادیانی کو نظر آیا کہ ابھی بھی مطلوبہ کام نہیں بنتا تو
٭… لیکن اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی لوگوں کا اعتراض باقی رہتا ہے تو فیصلہ کرتے ہیں کہ حدیث پیش کرنے یا نہ کرنے کاٹنٹا ہی اڑا دو اور اپنے کو حدیث پیش کرنے یا نہ کرنے سے آزاد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن پاک کے مطابق ہیں اورمیری وحی کے معارض نہیں،اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰،خزائن ج۱۹ص۱۴۰)