٭… مرزاقادیانی نے ایک اورآسان نسخہ ڈھونڈا کہ صحیح بخاری کی ایک حدیث کو بیان کرکے اس پر اپنا یہ نوٹ لگایا:’’بخاری جو حدیث کے فن میں ایک ناقد بصیر ہے۔ان تمام روایات کو معتبر نہیں سمجھتا ۔یہ خیال ہرگزنہیں ہوسکتا کہ بخاری جیسے جدوجہد کرنے والے کو وہ تمام روایات رطب ویا بس پہنچی ہی نہیں، بلکہ صحیح اورقرین قیاس یہی ہے کہ بخاری نے ان کو معتبر نہیں سمجھا۔اس نے دیکھا کہ دوسری حدیثیں اپنی ظاہری صورت میں امامکم منکم کی حدیث سے معارض ہیں اور یہ حدیث غایب درجہ کی صحت پر پہنچ گئی ہے۔ اس لئے اس نے ان مخالف المفہوم حدیثوں کو ساقط الاعتبار سمجھ کر اپنی صحیح کو ان سے پر نہیں کیا۔‘‘ (ازالہ اوہام۱۴۴،خزائن ج۳ص۱۷۳)
٭… اب اگر مرزاقادیانی کی اس رطب ویا بس میں چھپے ہوئے پیغام کو دیکھیں تو کس پرکاری سے قاری کے ذہن میں یہ بٹھا رہے ہیں کہ صحیح بخاری کے سوا جتنی بھی کتب احادیث ہیں۔ خواہ صحیح ،خواہ مسند،سب رطب ویا بس ہیں۔دیکھیں ایک ہی تمہید سے کس فنکاری کے ساتھ رسول کریمﷺ سے مروی ہزارہا احادیث اورارشادات کو رطب ویابس قرار دے دیا اوران اماموںؒ کی سالہا سالوں کی احادیث مبارکہ کو جمع کرنے،مدون کرنے،ان کی صحت پر تحقیق کرنے کی کاوشوں پر پانی پھیردیا اورنیز وہ جو ہزاروں شرعی مسائل ان حدیثوں سے نکلتے ہیں۔ان کو بھی مشکوک کردیا۔
٭… اگر یہ مان لیا جائے کہ امام بخاریؒ ہی صرف حامل علم نبوی تھے تو یہ بھی غلط ہوگا۔ دیباچہ بخاری شریف ص۸۰پر امام بخاریؒ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ایک لاکھ صحیح حدیثیں یاد ہیں اوردولاکھ غیر صحیح۔بخاری شریف میں صرف دو ہزار احادیث درج ہیں۔صرف ان پر کیسے انحصار کر سکتے ہیں جبکہ خود امام بخاریؒ کا اپنا بیان ایک لاکھ صحیح حدیثوں کا ہے اوراس کی ایک بڑی واضح مثال کہ حجۃ الوداع کا قصہ اورمسلم کی حدیث جو جابرؓ سے مروی ہے۔بخاری شریف میں نہیں ہے حالانکہ ساراعالم اسلام اس کو صحیح سمجھتا ہے اورمرزاقادیانی نے بھی اس کی صحت سے عدم اتفاق نہیں کیا۔
٭… اورصرف اسی آخری نصیحت سے ہی علماء کرام نے تقریباً ڈیڑھ سو سے زیادہ مسائل نکالے ہیں۔اب مرزاقادیانی تو نہیں رہے ۔ان کے سلسلے کے علماء ہی بتائیں گے کہ امام بخاریؒ نے اس حدیث کو کیوں نہیں لیا اوران کے نہ لکھنے کی وجہ سے کیا یہ بھی رطب ویابس ہے؟
خود ہی دیکھ لیجئے کہ کتنا غلط اصول پیش کیا مرزا قادیانی نے اوراپنی ہی تحریر کے خلاف اور اس کے علاوہ مرزاقادیانی نے کئی وضعی حدیثیں بڑی ڈھٹائی سے صحیح بخاری سے منسوب کر