للعالمین تھے۔ ان پر راستے سے گزرتے ہوئے گند پھینکنے والی ایک دن موجود نہ تھی ۔اس کو بجائے برابھلا کہنے کے اس کاحال پوچھنے چلے گئے اوریہاں مرزاقادیانی گالیاں نکال رہے ہیں۔جواب دے رہے ہیں۔آئندہ بھی گالیوں سے فنا کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔دوسرے مذاہب کے ساتھ جو سلوک مرزاقادیانی نے کیا ہے اس کے نتیجے میں بعض بدنصیب آریوں اورہندوئوں ،عیسائیوں نے جو گند اچھالا ہے اوراچھا ل رہے ہیں وہ دنیا بھر کے مسلمان بھگت رہے ہیں کہ قادیانی جماعت کااسلام سے تعلق نہ ہونے کے باوجود اپنا مسلمان ہونے کا پروپیگنڈہ کرنا ہے اوردوسرے مذاہب کے لوگ لاعلمی کی وجہ سے زندیقوں کو مسلمان سمجھ لیتے ہیں۔
٭… اگر مرزاقادیانی مسلمان ہیں تو اسلام کے اندر کسی نئے نبی ورسول کی گنجائش نہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی کے دعوے غلط ہیں۔ یاوہ مسلمان نہیں۔ لیکن اگر چندلمحے کومرزاقادیانی کو نبی ہی سمجھ لیں تو کیا یہ رویہ ایک نبی کا،نبیوں کے مثیل کا،رسول کریم کی پیشگوئیوں کے مصداق کا،ان کے ظل وعکس کا ہوسکتا ہے یاہونا چاہئے؟؟مرزاقادیانی نے دوسرے مذاہب اوران کی کتابوں ،خدائوں،نبیوں کے بارے میں جو خامہ فرسائیاں کی ہیں وہ ایک الگ اورتفصیلی باب بلکہ کتاب کا متقاضی ہے۔اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو آئندہ کسی دوسرے مضمون میں ۔
چھوٹی سی مثال
صرف ایک چھوٹی سی مثال بطور جھلک کہ مرزاقادیانی کے دوسرے مذاہب پر اعتراضات کیسے ہیں؟ کیا علمی اعتراضات ہیں یامحض اعتراض کے نام پر اپنے خبث کااظہار کررہے ہیں؟دوسرے مذاہب کے ساتھ مرزاقادیانی کے رویہ کے بارے میں ارادہ ہے مضمون لکھنے کا ۔اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی۔
٭… مرزا قادیانی آریوں کے خدا کے متعلق کہتے ہیں:’’آریوں کا پرمیشر ناف سے دس انگل نیچے ہوتا ہے۔سمجھنے والے سمجھ جائیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۰۴،خزائن ج۲۳ص۱۱۴)
مرزاقادیانی کے دماغ کی رسائی یہاں تک ہی تھی کہ کتاب کا نام چشمہ معرفت ہے اور اس میں اس بات پر زور ہے’’ناف سے دس انگل نیچے کا۔‘‘کیامرزا قادیانی کا چشمہ معرفت ناف سے دس انگل نیچے تھا؟کیا یہ کوئی علمی اعتراض ہے یا مرزا قادیانی کے (اپنے اعترافی بیان کے مطابق ان کو چوڑھیون،کنجریوں سے)ذاتی تجربہ کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا اعتراض ہے؟
ناوک نے تیرے
مرزاقادیانی کا حال بقول شاعر یہی ہے کہ :’’ناوک نے تیرے کوئی صید نہ چھوڑا