ایک کسی خصلت کوظاہر کرنے کے لئے۔
٭… دوسرے ایک یا دوالفاظ ایک وقت میں نہ کہ ایک ہی سانس میں دس دس بیس بیس گالیاں۔
٭… اورتیسرے کسی کاخاص نام لے کر نہیں بلکہ عمومی رنگ میں۔
٭… اور چوتھے کسی ذاتی رنجش اوردکھ کے جواب میں گالی نہیں دی۔بلکہ جو لوگ رسول اکرمﷺ کو بے انتہادکھ دیتے رہے وہ ا ن کے لئے بھی رحمت کی دعا کرتے رہے۔
اصل سوال اس مضمون کا یہ ہے کہ مرزاقادیانی کایہ دعویٰ ہے کہ وہ امام الزمان ہیں۔ بطور امام الزماں کے وہ گالی کاجواب نہیں دے سکتے۔کجا یہ کے خود کسی کو گالی دیں اوران کا دعویٰ بھی ہے کہ انہوں نے کبھی دشنام دہی نہیں کی اورنہ ہی جواب میں کسی کوگالی دی۔کیا مرزاقادیانی نے ابتدائً یا جواب میں ہی سہی،گالیاں نکالی ہیں یانہیں؟
٭… قندمکررکے طور پر اور بطوریادہانی پھرمرزاقادیانی کے الفاظ میں ہی عرض کرتے ہیں:’’قوت اخلاق۔چونکہ اماموں کوطرح طرح کے اوباشوں اورسفلوں اوربدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔اس لئے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت کا ہونا ضروری ہے تاکہ ان میں طیش نفس اورمجنونانہ جوش پیدا نہ ہو اورلوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں۔یہ بات نہایت قابل شرم ہے کہ ایک شخص خدا کادوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو اوردرشت بات کا ذرا بھی متحمل نہ ہوسکے اورجو امام زمان کہلا کر ایسی کچھ طبیعت کاآدمی ہو کہ ادنیٰ بات پر منہ میں جھاگ آتا ہو۔ آنکھیں نیلی پیلی پڑ جاتی ہوںوہ کسی طرح بھی امام زمان نہیں ہوسکتا۔لہٰذا اس پرآیت انک لعلی خلق عظیم کاپورے طورپرصادق آجانا ضروری ہے۔‘‘ (ضرورت الامام ص۶، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸)
اس سے قبل دیئے گئے حوالہ جات ثابت کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی اپنے فتوے اور دیئے گئے معیار کی رو سے امام الزمان نہیں ہیں۔ جو لوگ اس کردار واقرار اورثبوت کی موجودگی میں ان کو امام الزمان سمجھتے ہیں تو ہم صرف ان سے یہی درخواست کریں گے کہ: ’’افلاتدبرون (القرآن)‘‘ پس تم کیوں غور نہیں کرتے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کیسے عکس رسولﷺ ہونے کے دعویدار ہیں ؟کیسے محمد ؐثانی ہونے کے مدعی ہیں(نعوذ باللہ) ؟کہ ذرا ذرا سی بات پر آپے سے باہر ہوکر بھٹیارنوں کی طرح نہ صرف شخصیتوں کو بلکہ اس علاقے کی زمین کو بھی تاقیامت ملعون قرار د ے رہے ہیں؟
٭… جس کے بروز ہونے کاظل ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں وہ تو رحمت تھے۔وہ تو رحمت