کو روروکے یاد کرے گا۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۱۰،خزائن ج۴ص۳۲۰)
٭… اب آپ دیکھیں کہ یہ ایک ایسے شخص کا اظہا ر ندامت ہے جو سلطان القلم ہی نہیں بلکہ ساتھ میں امام الزماں ہونے کا دعویدار ہے اورجس کے منہ میں ذرا سی بھی جھاگ نہیں آنی چاہئے۔
٭… کیا کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ انسان حقیقی ندامت محسوس کررہا ہو توآئندہ کے لئے پھر یہی فعل دہرانے کی دھمکی بھی ہو اوردھمکی بھی ایسی کہ مخالف کو روتے بن نہ پڑے گی۔ اس کو کیا کہا جائے گا۔اظہارندامت یا آئندہ کے لئے دھمکی؟
٭… یہ تو ایک عام آدمی کے لئے بھی کوئی باعث فخرنہیں اورکجا وہ شخص ایسی بات کرے جس کا دعویٰ یہ ہو کہ وہ نبی ہے اورنبی بھی ایسا جس کی خبر تمام صحیفے دے رہے ہیں؟
٭… بات صرف دھمکی تک نہیں رہتی بلکہ انہی مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کے متعلق لکھتے ہوئے کیسے اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ’’کذاب ، متکبر، سربراہ گمراہان، جاہل ، شیخ احمقاں ، عقل کا دشمن، بدبخت، طالع ، منحوس، لاف زن، شیطان، گمراہ شیخ مفتری۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۴۱، ۲۴۲، خزائن ج۱۱ ص۲۴۱،۲۴۲)
ویسے مرزا قادیانی عدالت میں بھی اقرار نامہ پر دستخط کرکے آئے تھے کہ میں محمد حسین بٹالوی کی آئندہ ہجو نہیں کروںگا۔
لعنت بازی
مرزاقادیانی ایک جگہ لکھتے ہیں ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں ہوتا، مومن لعان، لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۴۰، خزائن ج۳ ص ۴۵۶)
٭… اب ہم دیکھتے ہیں کہ علاوہ اپنی کتابوں میں کئی جگہ دوسروں پر لعنت ڈالنے کے ایک کتاب میں چار صفحے صرف ایک ہی لفظ ’’لعنت، سے بھرے ہوئے ہیں۔ ۱لعنت، ۲لعنت، ۳ لعنت ، (اسی طرح لکھتے ہیں۔ناقل) ،لعنت۵۰۵، لعنت ۹۷۰، غرضیکہ مکمل ایک ہزار تک گنتی پوری کرتے ہوئے ۱۰۰۰لعنت پر جاکر قلم روکتے ہیں۔‘‘جہالت کی انتہا دیکھنے کے لئے دیکھئے یہ حوالہ
(نور الحق ص۱۱۸تا۱۲۲،خزائن ج۸ص۱۵۸تا۱۶۲)
٭… دوسری مثال بھی حاضر ہے ’’مگر اس زمانہ کے ظالم مولوی اس سے بھی منکر ہیں۔خاص کر رئیس الدجالیں عبدالحق غزنوی اوراس کا تمام گروہ علیہم نعال لعن اللہ الف الف مرۃ۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۶ ، خزائن ج۱۱ص۳۳۰)