مرزاقادیانی کی وحی ہے کہ خدا نے ان کو کہا ہے کہ جو تیرا ارادہ ہے۔ وہ میرا رادہ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے حج کا ارادہ کیا یا نہیں؟ اگر نہیں کیا تو مسیح موعود تو کیاصحیح مسلمان ہونے کا دعویٰ بھی نہیں کرسکتے۔ اوراگر کیا اورپورا نہیں کیاتو کیا خدا پر بہتان باندھا کہ اس نے ان کے ارادہ کو اپنا ارادہ کہا ہے؟ یا ماننا پڑے گا کہ یہ جھوٹ بولا ہے یا شیطانی الہام تھااس لئے پورا نہیں ہوا۔ ایک اورجگہ لکھتے ہیں کہ مجھے طاقت دی گئی ہے کہ میں جس کام کو کہوں ہوجا، وہ ہوجائے گا؟ اب یہ بتائیں کہ اس سے بڑھ کر بھی کوئی موقع تھا کہ وہ اس طرح رسول کریم ﷺ کی پیشگوئی پوراکرنے والے بن جاتے؟ اگر اس موقع پر کن فیکون کی طاقت نہیںدکھائی تو اس سے بہتراورکونساموقع تھا؟ کیاکہیں اورکسی کام میں یہ طاقت دکھائی تو بتائیں؟
٭… اب جب یہ جوابات بھی لوگوںکومطمئن نہ کرسکے اورمرزاقادیانی پربار باریہ اعتراض واردہوا کہ تواحساس ہوا کہ لوگوں کے اعتراض کا شافی جواب نہیں دیاگیا۔ اب اس کو خدا کے حکم کی خلاف ورزی قراردے دیا اور ساتھ ہی حسب عادت (جوکہ جماعت کی اب ناقابل تبدیل دفاعی سٹرٹیجی بن چکی ہے کہ مرزاقادیانی تو دور کی بات، خلیفہ بھی چھوڑو، جب ان کے کسی مربی(عالم) پر بھی اعتراض کروگے تو وہ بجائے اس اعتراض کاعقلی یاکسی اوردلیل سے جواب دے۔ فوراً جواباً حضرت سرور کونین رسول پاکﷺ کی ذات اقدس پر بھی عیسائیوں یایہودیوں کاکیاہوا اعتراض سامنے رکھ دیں گے) رسول پاکﷺ کی ذات پر الزام جڑ دیا کہ مکہ میں انہوں نے تیرہ سال حج نہیں کیا۔ اب ذرا یہ جواب ان کے اپنے الفاظ میں بھی پڑھ لیجئے: ’’مخالفوں کے اس اعتراض پر کہ مرزا قادیانی حج کیوں نہیں کرتے۔فرمایاکیاوہ یہ چاہتے ہیں کہ جو خدمت اللہ تعالیٰ نے اول رکھی ہے۔ اس کو پس انداز کرکے دوسراکام شروع کردیوے۔ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ عام لوگوں کی طرح ملہمین کی عادت کام کرنے کی نہیںہوتی۔ وہ خدا تعالیٰ کی ہدایت اوررہنمائی سے ہر ایک امر کو بجالاتے ہیں۔ اگرچہ تمام شرعی احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ مگر ایک حکم کی تقدیم وتاخیرالٰہی ارادہ سے کرتے ہیں۔ اب اگر ہم حج کو چلے جاویں تو گویااللہ کے حکم کی مخالفت کرنیوالے ٹھہریں گے اور (من استطاع الیہ سبیلا۰ آل عمران: ۹۸)کے بارے میں حج الکرامہ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر نماز کے فوت ہونے کااندیشہ ہوتوحج ساقط ہے۔ حالانکہ اب جو لوگ جاتے ہیں ان کی کئی نمازیں فوت ہوجاتی ہیں۔ مامورین کااول فرض تبلیغ کا ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ ۱۳سال مکہ میں رہے۔ آپؐ نے کتنی مرتبہ حج کئے تھے؟ ایک دفعہ بھی نہیں کیا۔‘‘ (ملفوظات ج ۵ ص۳۸۸)
یہاںسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیامرزا قادیانی کا کوئی الہام یاوحی ایسی ہے جس میں اللہ