کسی اورموقع پر وما توفیقی الاباﷲ۔ آپ خود دیکھ لیں کہ کیاایسا شخص جو نعوذ باﷲبروز محمدﷺکا دعویٰ کرتا ہو۔ کیا یہ جواب اس کے شایان شان ہے؟
٭… مرزا غلام اے قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد ایم اے، جن کو مرزاقادیانی نے قمرالانبیاء کاخطاب دیا ہواتھا۔ مرزاقادیانی کی سیرت پر تین جلدوں پر مشتمل ایک کتاب (سیرت المہدی ج ۳ ص۶۲۴روایت نمبر ۶۷۲)میں مرزا قادیانی کے حج پر نہ جانے کاذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیںکہ: ’’پہلے تو مرزاقادیانی کے مالی حالات ایسے نہ تھے کہ حج کر سکتے۔ دوسرے وہ تبلیغ اسلام میں ایسے مشغول رہے کہ فرصت نہ ملی۔ اور تیسرے بعد میں مرزا قادیانی کے خلاف فتوئوں کی وجہ سے ان کے لئے سفر محفوظ نہ تھا۔‘‘ اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے ان تینوں عذرات میں سے ایک بھی عذر خود بیان نہیں کیا بلکہ اوپر دیئے گئے حوالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے جواب ہمیشہ مختلف لیکن بے بنیاد رہے ہیں۔ اس لئے مرزاقادیانی اپنے دیئے گئے جوابات،بیان کے مقابلے میں ان کے بیٹے کو دیئے ہوئے جواب کی کوئی مسلمہ حیثیت نہیں۔ لیکن اس کے باوجود اگر کسی قادیانی بھائی کواسی جواب پراصرار ہے تو وہ ان باتوں کاجواب دیں ۔
پہلی بات کہ: ’’اگر مرزا قادیانی کی مالی حیثیت ایسی نہ تھی تووہ براہین احمدیہ میں دس ہزار روپیہ کاچیلنج کہاں سے دے رہے تھے۔‘‘ اوراپنے آپ کو رئیس قادیان کیسے لکھتے تھے؟ اگر ان کے پاس پیسے نہیں تھے اوروہ کنگلے تھے توکیا اسلام کے نام پر دس ہزارکاچیلنج دینااوراپنے آپ کو کتاب کے ٹائٹل پر رئیس قادیان لکھنا اورظاہر کرنا دھوکہ نہیں تھا؟ کیا ایک دھوکے باز مسیح آپ کو قبول ہے؟ دوسراعذر تبلیغ اسلام میں مشغول تھے۔ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک اللہ کی اطاعت ،دوسرے انگریز حکومت کی تابعداری۔ اوران خیالات کو پھیلانے میں ساری عمر لگے رہے اورمرزا قادیانی کے اپنے بقول وہ لگاتار ایک لمباعرصہ (۲۰سال سے زائد) تمام عرب وعجم میں یہ خیالات پھیلاتے رہے۔ تو وہاں جاکر ذاتی طور پر کیوں نہیں یہ خیالات پھیلانے کی کوشش کی۔ حج کے موقع پر آپ کی ایک تقریر کروڑوں مسلمانوں کو انگریزی حکومت کا خیر خواہ بنادیتی کیونکہ بقول مرزا قادیانی کے وہ خدا کی طرف سے مقررکردہ مہدی اورمسیح تھے۔ اوروہیں لوگوں نے اس کو پہنچاننا تھا ؟لوگ بھی پہنچان لیتے اورپوری دنیا میں ایک بار ہی پیغام پہنچ جاتا؟تیسرے راستے محفوظ نہیں رہے۔ مولویوں کے فتویٰ کی وجہ سے تو مرزا قادیانی کاالہام ہے کہ میں قتل کے منصوبوں وغیرہ سے بچایاجائوں گا۔ بلکہ یہ بھی الہام ،وحی ہے کہ جو تجھ پر حملہ کرے گا میں اس پر حملہ کردوں گا۔ اب اس سے بہتر کونسا وقت تھا اپنے الہام کی سچائی ثابت کرنے کا۔ پھر