قارئین اور خصوصاً قادیانی بتلائیں کہ غلامی کی لعنت کو رواج دینے والے مسلمان ہیں؟ یا ان کے آقا عیسائی؟ اسلام میں غلامی کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ کہ مسلمان فوج کفار سے جنگ کرے اور کفار مرد وخواتین گرفتار ہوکر آئیں تو انہیں غلام ولونڈی بنالیا جائے اور بس۔ اس کے علاوہ اسلام نے دوسری تمام صورتوں کو ناجائز وحرام قرار دیا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو اس صورت میں بھی غلامی کا طوق کفار نے اپنے گلے میں خود ہی ڈالا ہے۔ ورنہ پیغمبر اسلامﷺ کی، مسلمان فوجیوں کو یہ ہدایت تھی کہ کسی علاقے کے فتنہ پرور کفار سے جہاد کے وقت عین میدان کارزار میں بھی پہلے انہیں اسلام کی دعوت دی جائے۔ مان جائیں تو فبہا ورنہ دوسرے نمبر پر ان کو کہا جائے کہ بے شک تم اپنے مذہب پر رہو۔ مگر اسلامی مملکت کے پر امن شہری بن کر رہو اور اسلامی حکومت کو جزیہ اور ٹیکس دیا کرو۔ چنانچہ اگر وہ اس کے لئے راضی ہو جائیں تو آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ان کی جان، مال اور عزت کی حفاظت کی ذمہ داری مسلمانوں پر فرض ہے۔ جزیہ دینے کے باوجود بھی اگر کسی مسلمان نے ان کے ساتھ زیادتی کی تو پیغمبر اسلامﷺ کا فرمان ہے کہ: ’’الا! من ظلم معاہداً أوتنقصہ أو کلفہ فوق طاقتہ أو أخذ منہ شیئاً بغیر طیب نفس فأنا حجیجہ یوم القیامۃ (ابوداؤد ج۲ ص۷۷)‘‘
یعنی کل قیامت کے دن میں اس غیر مسلم ذمی کی طرف سے بارگاہ الٰہی میں زیادتی کرنے والے مسلمان کے خلاف وکیل صفائی کا کردار اداکروں گا۔
گویا اس سے واضح ہوا کہ اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ نے کفار ومشرکین کی حریت وآزادی پر قدغن لگانے اور ان کو غلام بنانے کی حتی الامکان ممانعت فرمائی ہے۔ لیکن اگر کوئی کوتاہ قسمت غیر مسلم، اسلام کی طرف سے دی گئی ان لازوال سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھاتا تو اس کا معنی یہ ہے کہ وہ خود ہی اپنی حریت وآزادی کا دشمن اور اسے ختم کرنے کا ذمہ دار ہے۔
اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی بادشاہ یا حکومت نے اعلان کیا ہو کہ جو شخص ناحق قتل اور ڈاکازنی کا مرتکب پایا گیا۔ اسے زندگی بھر جیل میں رہنا ہوگا۔ اب اگر کوئی بدنصیب حکم شاہی کے علی الرغم ان جرائم کا مرتکب پایا جائے اور حکومت اسے عمر قید کی سزا سنادے تو اس سزا کا ذمہ دار وہ مجرم ہے یا حکومت وقت؟ کیا ایسی صورت میں حکومت قابل ملامت ہے یا وہ مجرم؟
بہرحال غلامی کا رواج تو پہلے سے ہی تھا۔ اب مسلمانوں کے سامنے دو شکلیں تھیں یا تو وہ بھی جنگ میں گرفتار ہوکر آنے والے قیدیوں کو سابقہ ظالم اقوام کی طرح یکسر قتل کر دیتے یا انہیں