پر جانا احادیث کی کتابوں میں لکھا ہے یا نہیں؟ اگر لکھا ہے تو کیا مرزاقادیانی حج پر گئے؟
٭… مرزا قادیانی اپنی کتاب (ایام الصلح ص۱۶۸،خزائن ج۱۴ص۴۱۶)لکھتے ہیں: ’’ہمارا حج تو اس وقت ہوگا جب دجال بھی کفر اوردجل سے باز آکر طواف بیت اللہ کرے گا۔،،
اب مرزا قادیانی کا دجل کھل گیا کہ احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ قیامت کے قریب دجال کا خروج ہوگا اورکوشش کرے گا کہ حرمین شریف میں داخل ہو اوروہ مشرق سے مدینہ کی طرف چلے گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فرشتے حرمین شریفین کی حفاظت پر مامور ہوں گے اوروہ دجال کوداخل نہیں ہونے دیںگے اوردجال تو بہ نہیں کرے گا۔ بلکہ مسیح موعود کے ہاتھوں مارا جائے گا۔ لیکن مرزا قادیانی ان احادیث کے برخلاف خودساختہ خیالات پھیلا کر دجل سے قادیانی لوگوں کو بے وقوف بناگئے۔ چونکہ مرزا قادیانی خود اپنے دعوئوں اوران کے لئے دجل سے دلیلوں اورتاویلوں کودجل اورجھوٹ سے پھیلاتے رہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ایک کذاب اورخودساختہ نبی کو دجال کی طرح حرمین شریفین میں داخل نہیں ہونے دیا۔
٭… مرزا قادیانی اسی طرح (ایام الصلح ص۱۶۸،خزائن ج۱۴ص۴۱۶)میں لکھتے ہیں: ’’یہ مسئلہ کچھ باریک نہیں۔ صحیح بخاری دیکھنے سے اس کاحل مل سکتا ہے۔ اگر رسول اللہ کی یہ گواہی ثابت ہو کہ پہلا کام مسیح موعود کا حج کرنا ہے تو بہر حال ہم حج کو جائیں گے۔ہرچہ باداباد‘‘
کوئی شخص کیسے مسیح موعود بن سکتا ہے۔ جبکہ اس نے تمام ارکان اسلام ہی ادا نہ کئے ہوں۔ کیا اللہ تعالیٰ اتنا مجبور ہے کہ ایک شخص کو احیاء اسلام کے لئے دنیا میں بھیجتا ہے۔ مگر اس کے لئے حالات پیدا نہیں کرتا کہ وہ تمام ارکان اسلام ادا کرسکے؟اورجو شخص خود اسلام پر مکمل طور پر عمل پیرانہیں۔ وہ دوسروں کیلئے حکم کیسے بن سکتا ہے؟ دوسرے مرزاقادیانی کا دعویٰ مہدی موعود کا بھی ہے اورمہدی رضوان اللہ کوتو بمطابق سچے نبی کی پیشگوئیوں کے خانہ کعبہ میں پہچان کر اس کی بیعت کرنی تھی۔ اوراس کا مطلب ہے کہ دعویٰ مہدی کاغلط ہے۔ اگر ایک دعویٰ غلط ہے تودوسرے خودبخود غلط ہوگئے!
٭… پھر ایک مرتبہ حج پرنہ جانے کے متعلق سوال کاجواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:’’میرا پہلا کام خنزیروں کا قتل ہے۔ ابھی تو میں خنزیروں کو قتل کررہا ہوں۔ بہت سے خنزیر مر چکے ہیں اوربہت سخت جان ابھی باقی ہیں۔ ان سے فرصت اورفراغت توہولے۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۳ص۳۷۲)