اورحج کے موقع پر لوگ ان کوطواف کرتے ہوئے پہچانیں گے۔ محض اورمحض احادیث سے ہی ثابت ہے اورمسلمان اگر مہدی علیہ السلام کے منتظر ہیں تو احادیث نبویﷺ کی روشنی میں۔ نہ کہ مرزا قادیانی کی خود ساختہ وحی کی روشنی میں۔
اب مرزاقادیانی کے جوابات پڑھئے اور سردھنئے کہ حج کیوں نہیں کیا؟
٭… مرزا قادیانی اپنی کتاب ’’ایام الصلح ‘‘ میں یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مسیح موعود کے حج پر جانے کی حدیث موجود ہے۔لیکن اس کے ساتھ ہی اس حدیث کی اہمیت کم کرنے کیلئے دجل سے کام لیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:’’اگر بموجب نصوص قرآنیہ وحدیثیہ پہلا فرض مسیح موعود کا حج کرنا ہے نہ دجال کی سرکوبی تو وہ آیات اوراحادیث دکھلانی چاہئیں۔ تاکہ ان پر عمل کیا جائے‘‘
(ایام الصلح ص۱۶۸،خزائن ج۱۴ص۴۱۶)
اب آپ دیکھیں ایک طرف تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ میرے دعویٰ کو حدیث سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کی بنیاد میری وحی ہے ۔دوسری طرف جو حدیث ان کی وحی کے مطابق نہیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دینے کے قابل ہے۔ اور جس حدیث میں مہدی علیہ السلام کے آنے کی خبر دی گئی ہے۔ اسی میں یہ بھی موجود ہے کہ لوگ ان کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے پہچانیں گے۔ اس کے باوجود بھی مرزا قادیانی کو نہ نظر آئے تو ان کی نیت کا فتور ہے۔
٭… پھر سوال کرتے ہیں کہ: ’’آپ اس سوال کاجواب دیں کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو کیا اول اس کا فرض ہونا چاہئے کہ مسلمانوں کودجال کے خطرناک فتنوں سے نجات دے یا یہ کہ ظاہر ہوتے ہی حج کوچلاجائے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۶۸،خزائن ج۱۴ص۴۱۶)
پہلا سوال تو یہ ہے کہ مسیح موعود نے اپنی زندگی میں دجال کو شکست دے دی۔ اس کو ختم کر دیا؟اس کا جواب ہمارے قادیانی دوست یہ دیتے ہیں کہ: ’’تین سو سال کے عرصہ میں فتح نصیب ہوگی۔‘‘اس کے جواب میں پھر یہ سوال ہے کہ تمام احادیث تو مسیح موعود کی زندگی میں ہی دجال کے خاتمہ کی بات کررہی ہیں۔ دوسرے اگر ہم یہ بات مان بھی لیں تو اب دجال کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک سوپچیس سال ہوگئے ہیں۔ مرزاقادیانی اوران کی جماعت نے اس عرصہ میں کیا دجال کی طاقت کاتیسراحصہ تباہ کر دیا ہے؟چلو تیسرے کوچھوڑو کیا چھٹا حصہ تباہ ہوگیا ہے؟چلو اس کو بھی چھوڑو۔ کیا دجالیت کا سوواں حصہ بھی ختم ہوگیا ہے؟جواب اگر نہیں میں ہے اور یقینا نہیں میں ہے تو مرزا قادیانی اوران کی جماعت نے جو تیرایک سوپچیس سال میں چلالئے ہیں وہی تیر آئندہ بھی چلائیں گے۔ لیکن مسیح موعود کے بارے میں خود ان کا حج کرنا اوررسولﷺ کے روضہ