وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں۔ اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔ اگر حدیثوں کا دنیا میں وجود بھی نہ ہوتا تب بھی میر ے اس دعوے کو کچھ حرج نہ پہنچتا۔‘‘ (نزول المسیح ص۳۰، خزائن ج ۱۹، ص ۱۴۰)
اب دیکھیں کہ دعویٰ بھی وہ کرے جن کا ذکر صرف احادیث رسولﷺ میں ہوا اور پھر ان کی بنیاد صرف مرزا قادیانی کی اپنی وحی ہو تو کیا یہ بالواسطہ طور پر احادیث نبوی جن کی صحت پر کوئی شک نہیں کی توہین نہیں اورپھر جو حدیث مرزاقادیانی کی وحی کے مطابق نہیں اس کو ردی کی طرح پھینک دینے کادعویٰ؟ کیا غلام کی یاظِل(سایہ) کی یاناقص نبی، یاغیر مستقل نبی کی یہ کیسے مجال ہوسکتی ہے کہ وہ نبیوں کے سردارآقائے نامدار، شافع دوجہاں، فخر الانبیاء کی ایسے اقوال مبارکہ کو ردی کی طرح پھینک دیتے ۔ جن کی صحت اور اتھارٹی کی گواہی تیرہ صدیوں سے متفقہ طور پرامت مسلمہ کے ساتھ غیر بھی دے رہے ہوں؟ کیا یہ رسول کریمﷺ کی توہین نہیں؟
٭… ایک اور جگہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں خونی مہدی کی حدیثیں وضعی ہیں اوراس عنوان کے تحت خامہ فرسائیاں کرتے ہیں اورپھر یہ بھی فرماتے ہیں ’’میں ان حدیثوں کو پڑھ کر کانپ اٹھا اوردل میں گزرا ۔اوربڑے درد کے ساتھ گزرا کہ اب اگر خدا تعالیٰ خبرنہ لیتا اوریہ سلسلہ قائم نہ کرتا جس نے اصل حقیقت سے خبر دینے کا ذمہ اٹھایا ہے تو یہ مجموعہ حدیثوں کا اورتھوڑے عرصہ بعد بے شمار مخلوق کو مرتد کردیتا۔ ان حدیثوں نے تو اسلام کی بیخ کنی اورخطرناک ارتداد کی بنیاد رکھ دی ہوئی ہے‘‘۔ ( ملفوظات ج ۲ ص۱۲۱)
اب مرزاقادیانی کا اپنا ستدلال ہی مرزاقادیانی کو غلط ثابت کررہا ہے کہ اگر یہ جماعت نہ بتاتی تو کچھ عرصہ بعد ان احادیث کی وجہ سے ارتداد پھیل جاتا۔ مرزا قادیانی نے یہ نہیں لکھا کہ لوگ مرتد ہوگئے تھے یا نہیں۔ اس جماعت کو مرزاقادیانی نے ۱۸۸۹ء میں قائم کیا۔ ملفوظات کی جس جلد سے حوالہ لیا ہے اس میں ۱۹۰۰ء کے ارشادات مرزا لکھے ہیں۔ اگر تیرہ سو برس میں لوگ ان احادیث کی وجہ سے مرتد نہیں ہوئے اوراس جماعت کے قائم ہونے کے ۱۱ برس بعد تک بھی ان احادیث کی وجہ سے مرتد نہیں ہوئے تو آئندہ کی بات کرنا ہی بے بنیاد ہے۔ اس آڑ میں مرزا قادیانی نے احادیث رسول مقبولﷺ کے مقام کو ہی کم کرنے کی ناکام کوشش نہیں کی بلکہ دماغ میں یہ بٹھانے کی کوشش کی ہے کہ نعوذباﷲ رسول کریمﷺ کی احادیث انسان کو مرتد بناتی ہیں(حالانکہ مرتد تو انسان مرزا کو نبی ماننے سے ہوجاتا ہے)۔ کیا یہ رسول پاک ﷺ کی توہین نہیں؟