والے حوالوں سے روز روشن کی طرح ثابت ہورہی ہے اور ہوگی اور یقیناً آپ بھی اس کی تائید کریں گے کہ یہ ناصرف ہتک رسول پاکﷺ ہے بلکہ اشد ترین ہتک رسول پاکﷺ ہے۔
اب اپنی برتری کی دلیل کو مضبوط کرنے کے لئے مزید لکھتے ہیں: ’’اور ظاہر ہے کہ فتح مبین کا وقت ہمارے نبی کریم کے زمانہ میں گزر گیا اور دوسری فتح باقی رہی کہ پہلے غلبہ سے بہت بڑی اور زیادہ ظاہر ہے اور مقدر تھا کہ اس کا وقت مسیح موعود (مرزا جی۔ ناقل) کا وقت ہو۔‘‘ (خطبہ الہامیہ، ص۱۹۳، خزائن ج۱۶ ص۲۸۸) کیا رسول پاکﷺ کو فتح مبین نہیں ملی؟ مرزاقادیانی کی کوئی ایک نام نہاد فتح بھی شکوک، شبہات، تاویلات اور اگر مگر سے خالی ہے؟ اس کے بعد بھی کوئی شک رہ جاتا ہے کہ مرزا قادیانی کیا کہنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
اگر کسی کو ابھی بھی شبہ ہے کہ مرزاقادیانی کی امت ان کو نبی کریمﷺ سے برتر نہیں سمجھتی تو مرزا بشیرالدین محمود کا حوالہ پیش خدمت ہے: ’’مسیح موعود نے خطبہ الہامیہ میں بعثت ثانی کو بدر کا نام رکھا ہے اور بعثت اول کو ہلال جس سے لازم آتا ہے کہ بعثت ثانی کا کافر بعثت اول کے کافروں سے بدتر ہے۔‘‘ (الفضل قادیان، ص۴، ۱۵؍جولائی ۱۹۱۵) اس سے انتہائی واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ مرزا نعوذباﷲ رسول کریمﷺ سے برتر ہے کیونکہ اگر بعثت ثانی کا کافر بعثت اول کے کافر سے بدتر ہے اور مثال کے لئے جب ہلال اور بدر کا موازنہ کیا جائے تو پھر بعثت ثانی، بعثت اول سے یقیناً بہتر ہے۔ کیا رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
اپنی برتری جتانے اور غیرمحسوس طریق سے لوگوں کے ذہن میں ڈالنے کے لئے کہ رسول کریمﷺ کی پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی کیونکہ مرزاقادیانی پر یہ صحیح اعتراض بڑی شدت سے ان کی ہر پیشین گوئی پر لاگو ہوتا ہے اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لئے یہ گھٹیا طریقہ اپنایا گیا۔ بظاہر رسول پاکﷺ کے تین ہزار معجزوں کا ذکر ہے لیکن تحریر کے سمجھے والے اسی نتیجہ پر پہنچیں گے جس پر میں پہنچاہوں۔ لکھتے ہیں: ’’مثلاً کوئی شریر النفس ان تین ہزار معجزات کا کبھی ذکر نہ کرے جو ہمارے نبیﷺ سے ظہور میں آئے اور حدیبیہ کی پیشین گوئی کو بار بار ذکر کرے کہ وقت اندازہ کردہ پر پوری نہ ہوئی۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ، ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳) سمجھ دار آدمی فوراً بات کی تہہ کو پہنچ جاتا ہے کہ یہاں مقصود تین ہزار معجزوں کا ذکر نہیں بلکہ اپنی ناکام، بے بنیاد، نہ پوری ہونے والی پیشین گوئیوں کے دفاع کے لئے ایک بنیاد مہیا کرنے کی بے سود کوشش کی جارہی ہے! مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’شریف انسانوں کا طریق ہے کہ ہجو کرنے کے وقت ایک تعریف کا لفظ بھی لے آتے ہیں گویا وہ منصف مزاج ہیں۔‘‘ (ست بچن، ص۱۳، خزائن ج۱۰، ص۱۲۵، حاشیہ) کیا