ہوئی ہوتی ہے اور اس پر کسی کی نظر نہیں جاتی، اس طرح ذہن میں پہلے تو یہ ڈالنے کی کوشش ہے کہ دھیان صرف میری طرف رکھو، پھر برکت دینے والا اور لینے والا دونوں کو برابر کے انداز میں پیش کیا ہے کہ ذہنوں میں لاشعوری طور پر فرق مٹ جائے۔ پھر ایک اور بات یہ کہ انسان کسی کے سایہ عاطفت میں آتا ہے یعنی مکمل طور پر لیکن یہاں مرزاقادیانی ’’کنارہ عاطفت‘‘ کا ذکر کررہے ہیں۔ یعنی جزوی طور پر۔ رسول کریمﷺ کو درخت کی بجائے جڑ قرار دے کر ظاہر وباہر کو چھپا ہوا کہنا، ان کی عاطفیت کو کم کرکے بیان کرنا، برکت میں برابری کرنا، کیا یہ اپنے کو خوشہ چین سمجھنے والوں کا طریق کار ہے؟ اس الہام کو عربی اور دوسرے متعلقہ امور پر کہیں اور انشاء اﷲ روشنی ڈالوں گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس طرح برابری اپنے آپ کو برابری کی سطح پر لانے کی کوشش کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
لیکن بات صرف برابری کی نہیں بلکہ مرزاقادیانی ہندو مذہب کے عقیدہ کے مطابق یقین کرتے ہیں کہ رسول کریمﷺ نے مرزاقادیانی کی ذات میں جنم لیا ہے لیکن یہ بھی قدم بہ قدم دماغ میں بٹھاتے ہیں۔ لکھتے ہیں: ’’پھر اس کتاب میں اس مکالمہ کے قریب ہی یہ وحی اﷲ ہے۔ محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم۔ اس وحی الٰہی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ، ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۸) اس میں کہاں کہا گیا ہے کہ تمہارا نام محمد اور احمد ہے؟ اور اگر آپ کا نام واقعی محمد ہی رکھنا ہوتا تو اﷲ تعالیٰ مرزاقادیانی کے والدین کے دل میں ڈال دیتا۔ دیکھیں اپنا جھوٹ کس طرح خدا پر ڈال دیا؟
لیکن بات آگے چلتی ہے صرف نام ہی نہیں دیا بلکہ اپنے وجود کو نعوذباﷲ آنحضرتﷺ کا وجود قرار دیا۔ لکھتے ہیں: ’’بروزی طور پر وہی خاتم الانبیاء ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرتﷺ کا ہی وجود قرار دیا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ، ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
مرزاقادیانی نے بروز لفظ کے استعمال سے جو دجل کا کھیل کھیلا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ صوفیاء کی اصطلاح میں بروز کے یہ معنی ہیں ناقص درجہ کی روح، کسی کامل کی روح سے استفاضہ کرے۔ اگر مرزاقادیانی کے بھی یہی معنی ہیں تو اس سے ناصرف مماثلت کا دعویٰ نہیں ہوسکتا بلکہ وجود محمدﷺ کا دعویٰ بھی نہیں ہوسکتااور عین عین ہے اور بروز بروز ہے، اگر بروز کو عین مان لیں تو بروز کیسا؟
پھر عربی لغت کے لحاظ سے بروز کے معنی ہیں کسی چھپی ہوئی چیز کا ظاہر ہونا؍باہر نکلنا۔