بزرگان دین اور مسلمانوں کے برخلاف دعویٰ ہے کہ وہ اس آیت کے مصداق ہیں۔ (ازالہ اوہام، ص۶۷۳، خزائن ج۳ ص۴۶۳) میں لکھتے ہیں کہ یہ میرے حق میں ہے اور میرا نام احمد ہے۔ کیا یہ ہتک نہیں کہ ایک آیت خدا تعالیٰ رسول پاکﷺ کے متعلق نازل کررہا ہے اس کو اپنے اوپر چسپاں کرلینا، کسی دلیل سے نہیں بلکہ بے تکی تاویلوں سے؟ ایک اور اہم بات کہ رسول پاکﷺ نے اس آیت کریمہ کو اپنی طرف منسوب کیا ہے یا کسی آنے والے کی طرف؟ اگر رسول کریمﷺ نے اپنے کو مصداق قرار دیا ہے تو کسی دوسرے کا اس آیت کو اپنے اوپر چسپاں کرنے کی جرأت کرنا کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟ دوسری بات کہ مرزاقادیانی کا نام غلام ہے احمد نہیں اور غلام چاہے جتنا بھی بڑھ جائے، جس کا غلام ہے اس کے برابر یا اس کے ٹائٹل کا مصداق نہیں ہوسکتا۔
مرزا غلام قادیانی کے بڑے بھائی کا نام غلام قادر ہے، اس کا بھی کہیں کہ نام قادر ہے اور اس کو بھی آیت ’’اﷲ ہر چیز پر قادر ہے‘‘ کا مصداق مانو؟ ایک شخص کا نام نصراﷲ ہے کیا اس کا نام اﷲ ہوگا، اس کو بھی کہو کہ یہ اﷲ ہے جو مدد لے کر آیا ہے؟
اگر میرے قادیانی دوست کہیں کہ جی ایک بات سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا جو آپ نکال رہے ہیں اور مرزاقادیانی اپنے کو غلام ہی سمجھتے تھے تو ان اشعار کا کیا مطلب نکالیں گے۔
منم مسیح زماں منم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
یعنی ’’میں مسیح زمان ہوں، میں کلیم خدا ہوں، میں محمد اور احمد ہوں، مجتبیٰ ہوں‘‘ (تریاق القلوب، ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴) کیا یہ برابری کا دعویٰ نہیں؟ کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
اور اگر یہ بات بھی کافی نہیں تو اس شعر کے بارے میں کیا کہیں گے؟
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفاں نہ کم ترم زکسے
یعنی انبیاء اگرچہ بہت ہوئے لیکن میں بھی کسی سے کم تو نہیں (نزول المسیح، ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) اب تک اس فقیر نے آپ کے سامنے جو مرزاقادیانی کے بیان رکھے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نعوذباﷲ اپنے آپ کو کم ازکم سرور کائناتﷺ کے برابر سمجھتے تھے۔ کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
کیا میں واقعی صحیح مطلب سمجھا ہوں؟ مرزاقادیانی کے بیٹے کی شہادت میری اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جو نتیجہ میں نے نکالا ہے وہ صحیح ہے۔ لکھتے ہیں: ’’مسیح موعود کو تب نبوت ملی جب اس نے نبوت محمدیہ کے تمام کمالات کو حاصل کرلیا اور اس قابل ہوگیا کہ ظلی نبی کہلائے پس