بات کا ثبوت مندرجہ ذیل بیانات مرزاقادیانی ہیں۔
ارشادات مرزاقادیانی مرزاقادیانی ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’اور جو شخص مجھ میں اور مصطفیﷺْ میں تفریق کرتا ہے اس نے مجھے نہیں دیکھا ہے اور نہیں پہچانا ہے۔‘‘ (یہ عبارت عربی فارسی واردو میں لکھی ہے۔ ناقل) (خطبہ الہامیہ، ص۱۷۱،خزائن ج۱۶ ص۲۵۹) اب دیکھئے جس شخص کا دعویٰ یہ ہوکہ وہ سر تا پا عشق رسولﷺ میں اتنا غرق ہے کہ اس میں اور (نعوذباﷲ) رسول پاکﷺ میں کوئی فرق نہیں اس کا اپنے محبوب رسولﷺ کے بارے میں بنیادی علم کیا ہے؟ کیا یہ غیرت کی جگہ نہیں ہے کہ جس نام کی چادر اوڑھنے کا دعویٰ ہے اس کے بارے میں بنیادی معلومات بھی نہ ہوں بلکہ ایک پرائمری کا طالبعلم بھی زیادہ صحیح اور بہتر جانتا ہے بہ نسبت ان عاشق محمدﷺ کا دعویٰ کرنے والے صاحب، سے فرماتے ہیں۔
’’تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرتﷺ وہی ایک یتیم لڑکا تھا جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہوگیا تھا اور ماں صرف چند دن کا بچہ چھوڑ کر مر گئی تھی۔‘‘
(پیغام صلح، ص۳۸، خزائن ج۲۳ ص۴۶۵)
’’آنحضرتﷺ کو والدین سے مادری زبان سیکھنے کا بھی موقع نہیں ملا کیونکہ چھ ماہ کی عمر تک دونوں فوت ہوچکے تھے۔‘‘ (ایام الصلح، ص۱۴۹، خزائن ج۱۴ ص۳۹۶، حاشیہ)
’’تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے۔‘‘ (پیغام صلح، ص۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹، حاشیہ)
’’ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں ۱۲ لڑکیاں ہوئیں۔ آپ نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہیں ہوا۔‘‘ (ملفوظات ج۶ص۵۷)
اس علم پر یہ برتا کہ مجھ میں اور رسول کریم میں تفریق نہ کرو اور اس پر دعویٰ یہ کہ یہ مقام مجھے عشق محمدﷺ کے طفیل ملا جس سے عشق ہے اس کی پیدائش کا بھی علم نہیں، اس کی اولاد کا بھی علم نہیں؟اس قسم کے کافی علوم مرزاقادیانی کے کلام میں پائے جاتے ہیں۔
رسول پاکﷺ کے زمانہ سے اب تک تمام اہل اسلام کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ آیت مبشر ابرسول یأتی من بعدی اسمہ احمد۔ رسول کریمﷺ کے بارے میں ہے اور احمد کے مصداق آپﷺ ہیں اور آپﷺ کے علاوہ اس کا مصداق کوئی نہیں۔ مرزاقادیانی سے قبل تمام صحابہؓ، مجددینؓ اور آئمہ کرامؒ نے یہی معنی کئے ہیں لیکن مرزا قادیانی کا تمام صحابہؓ اور