مرزاقادیانی کے مرید ان کو ہدایت مرزائیہ دیتے ہوئے کہتے ہیں: ’’عیسائیوں کے ساتھ کھانا معانقہ کرنا میرے نزدیک ہرگز جائز نہیں۔‘‘ (ملخص: مخالفین سے معانقت) (ملفوظات، ج۳ص۳۲۲) کیا پاک فراست اور خدا کا نور اور اس کے متعلقین سے معانقہ کرنا یا ان کے ساتھ کھانا جائز نہیں ہے؟
لیکن بات یہیں نہیں رکتی، ممکن ہے کہ کوئی قادیانی (احمدی) یہ کہے کہ کھانا اور معانقہ منع ہے مگر محبت کرنے کا کہا ہے۔ وہ بھی سن لیں۔ مرزاقادیانی کا ارشاد نادری ہے: ’’جموں والے چراغ دین کا ذکر تھا کہ عیسائیوں کے ساتھ بہت تعلق محبت رکھتا ہے۔ فرمایا: بدقسمت اور بدبخت آدمی ہے اسلام ایسے گندوں کو باہر پھینکتا ہے۔‘‘ (ملفوظات، ج۸ ص۳۵)
مرزاقادیانی کے محبت کے دعوے آپ پڑھ چکے ہیں۔ اب اس قول کے مطابق کوئی اور بدقسمت اور بدبخت بنے یا نہ بنے۔ مگر مرزاقادیانی ضرور بن گیا ہے اور نیز دنیا میں جتنے خاص طور پر یورپ میں رہنے والے اور جماعت کی ہدایات کے تحت عیسائیوں سے خاص طور پر تعلق قائم کر رہے ہیں۔ وہ سب کے سب بدقسمت اور بدبخت ہوگئے۔ کیا اسی لئے ان بیچاروں نے مرزاقادیانی کو قبول کیا ہے کہ جان، مال، جائیداد، اولاد وقت ہر چیز مرزا کے قدموں میں ڈال کر مرزاقادیانی کے ہی فتوے کی رو سے بدقسمت اور بدبخت ہو جائیں۔
قلابازیاں
موقع محل کے مطابق مرزاقادیانی کا اپنے مؤقف سے پھر جانا یا جھوٹ بول دینا ایک خاص وصف تھا۔ الفاظ کو تاویلات کے ہیرپھیر میں ڈال دینا مرزاقادیانی کی فطرت تھی۔ دو تین مثالیں کس طرح مؤقف سے قلابازی کھاتے ہوئے ایک سوا سی ڈگری گھومتے ہیں، پیش خدمت ہیں۔
’’حضرت محمدﷺ کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں، میرا یقین ہے وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسولﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات، ج۱ص۲۳۱)
’’میرا وہی مذہب ہے جو دیگر اہلسنت وجماعت کا مذہب ہے … میں جناب خاتم الانبیاء کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ص۲۵۵)
’’مجھے کب جائز ہے کہ میں نبوت کا دعویٰ کرکے اسلام سے خارج ہو جائوں اور کافروں کی جماعت سے جاملوں۔‘‘ (حمامتہ البشریٰ، ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)