نسبت گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریزی کے پکے خیرخواہ اور خدمت گزار ہیں۔ اس خود کاشتہ پودہ کی نسبت نہایت حزم، احتیاط، تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کا لحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ص۲۱)
ایسی بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ بدتر کاسہ لیس تحریریں جن سے اپنوں سے غداری لیکن غیرملکی آقائوں سے وفاداری ظاہر ہوتی ہے۔ مرزاقادیانی کے لٹریچر میں موجود ہیں لیکن یہ تحریر انتہائی واضح طور پر بتارہی ہے کہ کلیسا والوں کا وفادار اور لگایا ہوا پودا کون ہے؟ اور بجائے اﷲ سے مدد مانگنے کے عیسائیوں سے مدد مانگ رہے ہیں جن کے بارے میں مرزاقادیانی کا ارشاد ہے کہ: ’’عیسائیت ایک بدبودار مذہب ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۲ خزائن ج۱۸ ص۲۴۲)
مرزاقادیانی عیسائیوں کی حکومت کے افسران سے ہر طرح خوش ہیں اور اپنے خدائوں سے فریاد کرتے ہیں کہ مولوی تنگ کرتے ہیں: ’’اب میں اس گورنمنٹ محسنہ کے زیرسایہ ہر طرح سے خوش ہوں۔ صرف ایک رنج اور دردوغم ہر وقت مجھے لاحق حال ہے جس کا استغاثہ پیش کرنے کے لئے اپنی محسن گورنمنٹ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اس ملک کے مولوی مسلمان اور ان کی جماعتوں کے لوگ حد سے زیادہ مجھے ستاتے اور دُکھ دیتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات، ج۳ص۱۴۳) نبی اپنے اﷲ کے سوا کسی سے نہ تو کچھ مانگتا ہے اور نہ توقع رکھتا ہے لیکن یہ کیسا مہدی ہے جس نے اسلام کی ہدایت دنیا بھر تک پہنچانی ہے اور کافروں کو مسلمان کرنا ہے، انہیں کافروں سے مولویوں کے خلاف فریادیں کررہا ہے۔ کیا یہ کردار ایک شریف آدمی کا بھی ہوسکتا ہے؟
اور احسان فراموشی کا بھی حال یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے انگریزوں کی جوکہ عیسائی ہیں، تعریف کرنے کی وجہ اکثر یہ بیان کی انہوں نے ان کو سکھوں سے نجات دلائی۔ یہ وجہ صحیح ہے یا جھوٹ اس پر یہاں بحث نہیں اور مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ انگریز جوکہ عیسائی ہیں، محسن ہیں۔ اس لئے محسن سے غداری حرامی پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اب ان کے بارے میں اپنی محفل میں کیا کہتے ہیں لیکن یاد رہے کہ اس سے پہلے پاک فراست والی عیسائی ملکہ اور اس کے ملازمین سے کس للہی محبت کا اقرار کررہے ہیں۔