اس کے لئے مرزاقادیانی نے چاپلوسی، جاسوسی، اسلام اور عالم اسلام سے غداری، ایمان سے غداری، اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ سے غداری کے مرتکب ہوتے ہوئے کبھی بھی ندامت محسوس نہ کی اور غیرملکی، غیرنسل، غیرمذہب کے آقائوں کی چاپلوسی کی انتہا تک کرگئے اور چاپلوسی کرکے پھر اپنے منہ سے اجر بھی مانگتے رہے ہیں۔ دعویٰ نبوت کا، لیکن اجر اور عزت وآبرو کی حفاظت اور مولویوں سے پناہ غیر مذہب کے انسانوں سے مانگتے رہے۔
مقاصد کس طرح حاصل کئے ملکہ برطانیہ کو خط کے اقتباس، احمدی، قادیانی اس کو پڑھتے جائیں اور ضمیر کی آواز پر شرمانا یا نہ شرمانا ہم انہی پر چھوڑتے ہیں۔ ’’بسم اﷲ الرحمن الراحیم، یہ عریضہ مبارکبادی۔ اس شخص کی طرف سے ہے جو یسوع مسیح کے نام پر طرح طرح کی بدعتوں سے دنیا کو چھڑانے آیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ امن اور نرمی کے ساتھ دنیا میں سچائی قائم کرے … اور اپنے بادشاہ ملکہ معظمہ سے جس کی وہ رعایا ہیں سچی اطاعت کا طریق سمجھائے … یہ نوشتہ ایک ہدیہ شکرگزاری ہے کہ جو عالی جناب قیصرہ ہند ملکہ معظمہ والی انگلستان وہند دام اقبالہا بالقا بہا کے حضور میں بتقریب جلسہ جوبلی شصت رسالہ بطور مبارکباد پیش کیا گیا ہے۔ مبارک! مبارک! مبارک!
(تحفہ قیصریہ ص۱، خزائن ج۱۲ ص۲۵۳)
’’اس خدا کا شکر ہے کہ جس نے آج ہمیں یہ عظیم الشان خوشی کا دن دکھایا … جس قدر اس دن کے آنے سے مسرت ہوئی کون اس کا اندازہ کرسکتا ہے… اور ایسا ہوکہ جلسہ جوبلی کی تقریب پر (جس کی خوشی سے کروڑہا دل برٹش، انڈیا اور انگلستان کے جوش نشاط میں ان پھولوں کی طرح حرکت کررہے ہیں جو نسیم صبا کی ٹھنڈی ہوا سے شگفتہ ہوکر پرندوں کی طرح اپنے پروں کو ہلاتے ہیں) جس شور سے زمین مبارکباد کے لئے اچھل رہی ہے۔‘‘
(تحفہ قیصریہ، ص۲،خزائن ج۱۲ص۲۵۴)
’’اگرچہ میں اس شکرگزاری کے لئے بہت سی کتابیں اردو، عربی اور فارسی میں تالیف کرکے اور ان میں جناب ملکہ معظمہ کے تمام احسانات کو جو برٹش انڈیا کے مسلمانوں کے شامل حال ہیں، اسلامی دنیا میں پھیلائی ہیں اور ہر ایک مسلمان کو سچی اطاعت اور فرمانبرداری کی ترغیب دی ہے لیکن میرے لئے یہ ضروری تھا کہ یہ تمام کارنامہ اپنا جناب ملکہ معظمہ کے حضور میں بھی پہنچائوں۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۳، خزائن ج۱۲ ص۲۵۵)