نیا سلسلہ جاری نہ کرو اور اس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جائو گے۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۱۵، خزائن ج۴ص۳۳۵) یہاں اب دوسروں کو منع کررہے ہیں حالانکہ نبوت کا سلسلہ خود جاری کیا ہوا ہے ڈھکے چھپے طریق سے مطلب چور اپنی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے چور چور کا شور ڈال رہے ہیں۔ کہتا ہے کہ ہم مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
یہاں کس طرح دنیا کو مطمئن رکھنے اور ان کی توجہ پھیرنے کے لئے منہ بھر کر اپنے اوپر ہی لعنت ڈال رہے ہیں۔
’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ (بدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات، ج۱۰ص۱۲۷) لو جی نبی تو تھے ہی اب رسول بھی بن گئے اور جو خدا کے سکھائے ہوئے قرآن کی تشریح میں پہلے لکھا ہے کہ کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا، اس کا کیا کہتے ہیں؟
’’الغرض حقیقت الوحی نے واضح کردیا کہ نبوت اور حیات مسیح کے متعلق آپ کا (مرزا قادیانی۔ ناقل) عقیدہ پہلے عام مسلمانوں کی طرح تھا مگر پھر دونوں میں تبدیلی فرمائی۔‘‘ (سیرت مسیح موعود، ص۳۰، از مرزا محمود) بیٹے کی تصدیق کے مرزاقادیانی نے عقیدہ بدلا!
’’کوئی دانشمند اور قائم الحواس آدمی ایسے دو متضاد اعتقاد ہرگز نہیں رکھ سکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام، ص۲۳۹، خزائن ج۳ ص۲۲۰) اس کے باوجود اپنے ہی معیار کے برعکس مرزاقادیانی کو دانشمندی کا دعویٰ ہے؟
مرزاقادیانی ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی برحق کا تابع ہوکر پھر سچ کے ساتھ باطل ملادے۔ …… اور چونکہ آئندہ کوئی نیا نبی نہیں آسکتا، اس لئے پہلے نبی کے تابع جب دجل کا کام کریں گے تو وہی دجال کہلائیں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات، ج۲ ص۱۳۱) آخرکار اپنے اصلیت بھی بتاہی دی۔ مرزا قادیانی، آپ نے پہلے نبی برحق کی پیروی کا دعویٰ کیا اور اس میں دجل ملاتے ملاتے آخر اپنے اصلی ٹھکانے اور ٹائٹل پر پہنچ ہی گئے۔
دعووں کے مقاصد
مرزا قادیانی کے دعووں کے کیا مقاصد تھے جنہوں نے مرزاقادیانی کو نبی بنایا اور ان کو آگے بڑھایا، ان کے مقاصد پر یہاں بات کی گنجائش نہیں۔ صرف مرزاقادیای کی اپنی تحریر میں ایک اعتراف، لکھتے ہیں: ’’مجھے صرف اپنے دسترخوان اور روٹی کی فکر تھی۔‘‘ (نزول المسیح، ص۱۱۸، خزائن ۱۸ص ۴۹۶) یہ ایک بنیادی بات ہی مرزا قادیانی کے مقاصد واضح کررہی ہے۔