کہاگیا۔ قرآن کریم میں ان کے ساتھ سلوک کو اس قدر ضروری قرار دیا گیا ہے جیسے والدین کے ساتھ حسن سلوک کو۔ لہٰذا جیسے والدین کے ساتھ حسن سلوک ضروری ہے۔ ویسے ہی غلاموں کے ساتھ حسن سلوک بھی ضروری ہے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ کی عبادت، والدین کے ساتھ حسن سلوک اور غلاموں کے ساتھ نیک برتاؤ کو ایک ہی آیت میں اور ایک ہی قسم کے الفاظ میں بیان کیاگیا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ غلامی کا مسئلہ اگرچہ پہلے سے جاری تھا۔ جس کو اسلام نے بھی بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر باقی رکھا۔ مگر دنیائے عیسائیت اور کفر وشرک کی زیادتیوں سے ہٹ کر اسلام نے مسلمانوں کو ان کے ساتھ حسن معاشرت کا درس دیا اور اس کی تاکید کی۔ چنانچہ غلاموں کے ساتھ مسلمانوں کی جانب سے حسن سلوک کی اس اظہر من الشمس حقیقت کا کوئی دشمن اسلام بھی انکار نہیں کر سکتا۔ یہی وجہ ہے عیسائی مصنف ہلیو اپنی کتاب ’’ڈکشنری آف اسلام‘‘ میں کھلے دل سے اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ: ’’یہ بالکل صاف امر ہے کہ قرآن شریف اور احادیث میں غلاموں کے ساتھ نیکی کرنے کی بڑے زور کے ساتھ تاکید کی گئی ہے۔‘‘
غلاموں کے ساتھ اس حسن برتاؤ اور اسلام میں ان کی اسی اہمیت وعظمت کو دیکھ کر ایک صحابی رسول یہ کہنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ: ’’والذی نفسی بیدہ! لولا الجہاد فی سبیل اﷲ والحج وبر امی لأجبت ان اموت وانا المملوک‘‘ {قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے۔ اگر جہاد فی سبیل اﷲ، حج اور اپنی ماں کی خدمت کا معاملہ نہ ہوتا تو میں پسند کرتا کہ میں غلامی کی حالت میں مروں۔}
یہ ایک آزاد اور صحابی رسول کی آرزو اورتمنا ہے۔ کیونکہ آنحضرتﷺ نے غلاموں کے ساتھ جس حسن سلوک کا حکم دیا اور جس طرح اس کی تاکید فرمائی۔ اس کو دیکھ کر ایسا ہوگا جو اپنے آپ کو غلام نہ بنا لیتا۔ چنانچہ غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کے سلسلے میں آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’ان اخوانکم خولکم جعلہم اﷲ تحت أیدیکم فمن کان أخوہ تحت یدہ فلیطعمہ مما یأکل ولیلبسہ مما یلبس ولا تکلفوہم ما یغلبہم فان کلفتموہم فاعینوہم (صحیح بخاری ج۱ ص۹)‘‘ {یعنی یہ تمہارے بھائی تمہارے خدمت گار ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے انہیں تمہارے قبضے میں دیا ہے۔ بس جس شخص کا بھائی اس کے ہاتھ کے نیچے یعنی قبضے میں ہو، اسے چاہئے کہ جو چیز وہ خود کھائے اس بھی وہی کھلائے اور جو لباس خود پہنتا ہے اسے بھی اسی طرح کا پہنائے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالو اور اگر ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ڈالو تو اس میں ان کی مدد کرو۔}