ذہن ان احادیث مبارکہ کی طرف جانے تھے جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی پیشین گوئیاں ہیں اور نشانیاں بتائی گئی ہیں۔ مرزاقادیانی کی ذات پر ان میں سے ایک بھی نشانی پوری نہیں اُترتی۔ ان سوالوں اور لوگوں کے ذہن کو ان سوالوں کی طرف متوجہ ہونے سے بچانے کے لئے یہ دجلیہ نام ’’مسیح موعود‘‘ رکھا گیا۔
رسول کریمﷺ کی بے شمار احادیث میں سے ایک بھی حدیث دکھادیں جہاں رسول کریمﷺ نے کسی مسیح موعود کا نام لیا یا کسی مثیل مسیح کا نام لیا یا مثیل ابن مریم کا نام لیا۔ کسی بھی حدیث مبارکہ میں مسیح موعود یا مثیل موعود، مثیل مسیح کے الفاظ یا مفہوم نہیں ملے گا۔ ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں رسول کریم نے قسم کھاکر کہا کہ تم میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے۔ آخر مرزاقادیانی اپنے لئے وہ نام کیوں استعمال کررہے ہیں جو رسول کریمﷺ نے ایک بار بھی استعمال نہیں کیا۔ کیا یہی حب رسولﷺ ہے؟ اور جو نام رسول کریم نے استعمال کیا ہے اس کو اتنے چکر دے کر گول کیوں کردیا؟
’’اے برادران دین وعلمائے شرع متین! آپ صاحبان میری ان معروضات کو متوجہ ہوکر سنیں کہ اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کربیٹھے ہیں۔ یہ کوئی نیا دعویٰ نہیں جو آج ہی میرے منہ سے سنا گیا ہو بلکہ یہ وحی پرانا الہام ہے جو میں نے خدائے تعالیٰ سے پاکر براہین احمدیہ کے کئی مقامات پر بتصریح درج کردیا تھا جس کے شائع کرنے پر سات سال سے بھی کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام، ص۱۹۰، خزائن ج۳ص۱۹۲) مرزاقادیانی کے اگلے دعویٰ سے ہی پتہ چلتا ہے کہ اگر واقعی ہی کچھ لوگوں نے ان کو مسیح موعود سمجھا ہے تو وہ ان کے ارادے قبل از وقت بھانپ گئے اور کم فہم نہیں تھے بلکہ ذہین تھے۔ ’’میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاب ہے بلکہ میری طرف سے عرصہ سات یا آٹھ سال سے برابر یہی شائع ہورہا ہے کہ میں مثیل مسیح ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام، ۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲)
’’سورۃ تحریم میں صریح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ بعض افراد اس اُمت کا نام مریم رکھا گیا ہے اور پھر اتباع شریعت کی وجہ سے اس مریم میں خدا تعالیٰ کی طرف سے روح پھونکی گئی اور روح پھونکنے کے بعد اس مریم سے عیسیٰ پیدا ہوگیا اور اسی بناء پر خدا تعالیٰ نے میرا نام عیسیٰ بن مریم رکھا۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ پنجم، ۱۸۹، خزائن ج۲۱ص۳۶۱) پہلے ایسا خیال کرنے والے کو مفتری اور کذاب قرار