ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے سفیہون کا نطفہ۔ بدگو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کرکے دکھلانے والا منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعداللہ رکھا ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴، خزائن ج۲۲ ص۴۴۵) ہمارے خیال میں سے دیگ میں سے چاول کا ایک دانہ ہی سارا حال کہہ دیتا ہے۔
اپنے مریدوں کو سمجھاتے ہیں کہ: ’’خدا نے مجھے اطلاع دی ہے تمہارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر اور مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ بلکہ چاہیے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘ (تذکرہ، ص۳۸۹، طبع۳) قادیانی جماعتیں اکثر یہ مؤقف اختیار کرتی ہیں کہ پہلے مسلم علماء نے ایسے فتوے دیئے اس کے جواب میں مرزاقادیانی نے یہ فتوے دیئے لیکن یہاں تو مرزاقادیانی ایسے فتووں کا منبع اپنی وحی کو بتارہے ہیں۔ کیا اﷲ تعالیٰ نے مہدی اور مسیح کو اس لئے بھیجنا ہے کہ وہ آکر تمام دنیا کو اسلام کے جھنڈے تلے لائے گا یا موجود مسلمانوں کو بھی کافروں کے ساتھ ملاکر جائے گا؟
مرزاقادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد، ایم اے نے اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں، ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا، ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ان کے ساتھ مل کر ہم کرسکتے ہیں۔ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی اور دوسری دنیوی … سو یہ دونوں تعلق ہمارے لئے حرام قرار دیئے گئے۔‘‘ (کلمتہ الفصل، ص۱۶۹، ازمرزا بشیر احمد ایم ای پسر مرزاقادیانی) مرزاقادیانی کے بیٹے نے باپ کی مزید تصدیق کردی۔
اور بڑا بیٹا جوکہ مصلح موعود ہونے کا بھی دعویدار تھا اور جماعت کا دوسرا خلیفہ بھی، اس کا کہنا ہے: ’’کل مسلمان جو حضرت … مرزا کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود (یعنی مرزاقادیانی) کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ (آئینہ صداقت، ص۳۵، ازبشیرالدین محمود، ۲۶؍دسمبر ۱۹۲۱ئ، اسلامیہ سٹیم پریس لاہور) یہ حوالے قادیانی جماعت کے سوچنے کے لئے ایک وسیع بنیاد رکھتے ہیں۔
رویہ دوسرے مذاہب کے ساتھ
مرزاقادیانی آریوں کے خدا کے متعلق فرماتے ہیں: ’’آریوں کا پرمیشر ناف سے دس انگل نیچے ہوتاہے، سمجھنے والے سمجھ جائیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۰۶، خزائن ج۲۳ص۱۱۴)
عیسائیت کے متعلق ارشاد ہے: ’’اس مذہب کی بنیاد محض ایک لعنتی لکڑی پر ہے جس کو دیمک کھاچکی ہے۔‘‘ (ملفوظات ج۸ ص۱۳۷)