صاحبہ نے کہا کہ حضرت مسیح موعود کو اوائل سے ہی مرزا فضل احمد کی والدہ سے جن کو لوگ عام طور ’’پھجے دی ماں‘‘ کہا کرتے تھے، بے تعلقی سی تھی جس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت صاحب کے رشتہ داروں کو دین سے سخت بے رغبتی تھی اور ان کا ان کی طرف میلان تھا اور وہ اسی رنگ میں رنگین تھیں۔ اس لئے حضرت مسیح موعود نے ان سے مباشرت ترک کردی تھی۔‘‘ (سیرت المہدی جلد اول، ص ۳۰، روایت نمبر ۴۱، مرتبہ مرزا بشیر احمد، ایم اے) اس جگہ صرف حقائق بیان کرنا مقصد ہے۔ اس بحث میں نہیں پڑتے کہ ایک ماں اپنی سوکن اور اپنے خاوند کے درمیان مباشرت کی باتیں اپنے بیٹے سے کررہی ہے، کیسا پاکیزہ ماحول ہوگا اس گھر کا؟
مرزاقادیانی نے خود براہ راست بھی اور مولوی محمد حسین بٹالوی کے ذریعہ بھی دہلی میں شادی کی۔ پتہ نہیں کس طرح یا کس وجہ سے ایک تقریباً پچاس سالہ شخص کی اپنی ہی عمر کے میر ناصر نواب (نواب نہیں تھے صرف نام کا حصہ نواب ہے) کی بیٹی، ایک ۱۹سالہ، ناکتخدا، سید گھرانے کی لڑکی سے رشتہ طے ہوگیا۔ رشتے کی منظوری کا خط ملتے ہی مرزاقادیانی نے لوگوں سے پیسہ ادھار پکڑا اور گھر والوں سے خفیہ طور پر دو ملازموں کو لے کر (ایک مسلمان اور ایک ہندو) عازم دلی ہوئے۔
وہاں جب شادی کے لئے ۱۵افراد کے ہمراہ پہنچے تو نہ زیور، نہ کپڑا، نہ بارات، بس جی دُلہن لینے پہنچ گئے۔ روایات میں لکھا ہے کہ ان کے اس طرح شادی کرنے سے دُلہن کے والدین کو اپنے رشتہ داروں، لوگوں کے سامنے بڑی شرمندگی اُٹھانی پڑی۔ خیر سے جس دن مرزاقادیانی اپنی نئی دُلہنیا کے ساتھ قادیان واپس پہنچے تو پتہ چلاکہ اسی دن ان کا بڑا بیٹا مرزا سلطان بھی شادی کرکے اپنی دُلہن کے ساتھ قادیان پہنچا تھا۔ کیا مرزاقادیانی اپنی خواہشوں میں اتنے اندھے ہوچکے تھے کہ ان کو اپنی اولاد کی خوشیوں اورحقوق ادا کرنے کا خیال ہی نہیں تھا کہ کب بیٹے کی شادی ہے اور انہوں نے بیٹے کے سر پر سہرا باندھنا ہے، اپنے فرائض ادا کرنے ہیں لیکن اپنی خود غرضی کے اندھے پن میں مرزاقادیانی سب کے اور ہمیشہ جہاں تک ممکن ہوا حقوق پامال ہی کرتے رہے۔ کہتے ہیں ڈائن بھی سات گھر چھوڑتی ہے لیکن یہاں نظر آرہا ہے کہ مرزاقادیانی نے اولاد کو بھی نہیں بخشا۔
ہمیں دُلہن کو گھر میں لانے کے بعد ولیمے کی کوئی روایت نہیں ملی۔ اب پتہ نہیں مرزاقادیانی نے ولیمہ کیا ہی نہیں، ویسے بھی ولیمہ کیا ہوتا؟ یا بیٹے کے ولیمے میں ہی اپنا ولیمہ بھی بھگتا دیا۔
مرزاقادیانی ہمیں بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے شادی کی تو مدت تک وہ اپنی نئی بیوی