’’میری دعوت سب نے قبول کی اور تصدیق کی ماسوائے کنجریوں کی اولاد نے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام، ص۵۴۴، خزائن ص۵۴۷) ’’ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولدالحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔‘‘ (انواراسلام، ص۳۰، خزائن ج۹ص۳۱)
مرزا قادیانی نصیحت کرتے ہیں کہ: ’’کسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہو‘‘
(کشتی نوح ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱)
اور اس نصیحت پر عملدرآمد کرنے کے لئے اپنی ذاتی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں: ’’میں نے جوابی طور پر بھی کسی کو گالی نہیں دی۔‘‘ (مواہب الرحمن، ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۲۳۶)
مرزا جی کے بیٹے بشیرالدین محمود احمد جو بزعم خود مصلح موعود بھی کہلاتے ہیں، لکھتے ہیں کہ: ’’اس (مرزا قادیانی) نے ہمارے لئے اخلاقیات اور ضابطہ حیات کا مکمل ذخیرہ چھوڑا ہے، تمام ذی عقل انسانوں کو یہ ماننا پڑے گا کہ ان پر عمل کرنے سے مسیح موعود کی آمد کے مقاصد کی تکمیل ہوسکتی ہے۔‘‘ (احمدیت یا سچا اسلام ص۵۶)
اب ذرا اس مکمل اخلاق والی زبان کا نمونہ بھی دیکھ لیں۔ مرزا قادیانی انتہائی اخلاق سے لکھتے ہیں: ’’جھوٹے آدمی کی یہ نشانی ہے کہ جاہلوں کے روبرو تو بہت لاف گزاف مارتے ہیں مگر جب کوئی دامن پکڑ کر پوچھے تو کہ ذرا ثبوت دے کر جائو تو جہاں سے نکلے تھے وہیں داخل ہوجاتے ہیں۔‘‘
(حیات احمد، حضرت مسیح موعود کے سوانح حیات، ج۲ ص۲۵، ازیعقوب علی عرفانی، ایڈیٹر الحکم قادیان)
اہل خانہ کے حقوق
رسول کریمﷺ کی کہی ہوئی ہر بات پر عمل کرنا بھی اسلامی عبادت کا ہی حصہ ہے اس لئے اہل خانہ کے حقوق بھی عبادت کا حصہ ہیں۔ اس کے لئے رسول کریمﷺ کی حدیث مبارک ہے: ’’جو شرائط تم پر پوری کرنی فرض ہیں، ان میں سب سے پہلے وہ شرط (یاشرائط) پوری کرنی لازم ہیں جن سے تم نے اپنے لئے کسی عورت کو حلال کیا۔‘‘ (معذرت، اصل الفاظ اس وقت یاد نہیں صرف مفہوم پیش کردیا ہے۔ ناقل) اور جب ہم حضرت محمدﷺ کی پاکیزہ زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو ان کی طرف اﷲ تعالیٰ کی وحی کے مطابق، اپنے اقوال کے مطابق حضورﷺ کے عمل میں مطابقت دیکھتے ہیں اور کہیں بھی تضاد نہیں پاتے اور ان کا سلوک اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی مثالی