اﷲ تعالیٰ سے ہر وقت مغفرت اور بخشش مانگنے کی دعا، اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بندے کو خود سکھائی ہے اور ایک مہدی جس نے خود استغفار نہیں پڑھنا وہ دوسروں کو کیا سکھائے گا۔ ایک آدھ خطوط میں مرزاقادیانی نے کسی کو مشورہ دیا ہے استغفار پڑھنے کا، مگر جب قادیانی حضرات اس قسم کی روایات مرزاقادیانی کی دیکھیں گے تو کون استغفار کی طرف جائے گا؟ مرزاقادیانی نے جہاں اسلام کی بہت سی باتوں کا ٹنٹا ہی اُڑا دیا اور کئی میں تحریف کے جال ڈال دیئے تو ایک استغفار کے ساتھ بھی ایسا سلوک کرتے ہوئے مرزا کو کیا پرواہ ہوسکتی ہے؟
مرزاقادیانی کی وحی ان کو بتارہی ہے کہ وہ ناصرف درود کے حق دار ہوگئے ہیں بلکہ صلحاء ابدال حتیٰ کہ اﷲ بھی عرش سے درود بھیج رہا ہے اور وہ بھی رسول کریمﷺ کی ذات اقدس کو نکال کر۔ مرزا قادیانی کی وحی ہے: ’’یصلون علیک صلحاء العرب وابدال الشام، وتصلی علیک الارض والسماء ویحمدک اﷲ من عرشہ۔ ترجمہ: تجھ پر عرب کے صلحاء اور شام کے ابدال درود بھیجیں گے۔ زمین وآسمان تجھ پر درود بھیجتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ عرش سے تیری تعریف کرتا ہے۔‘‘ (تذکرہ، ص۱۶۲، طبع سوم، ناشر، الشرکتہ ربوہ)
اسلامی تعلیمات یہ کہتی ہیں کہ کوئی بھی درود رسول پاکﷺ کے نام کے بغیر مکمل نہیں لیکن یہاں کتنی پرکاری سے الہام کے نام پر رسول پاکﷺ کا نام باہر نکالنے کی کوشش ہورہی ہے۔ ایسے اور بھی الہام ہیں یہاں ایک آدھ مثال ہی پیش کی جاسکتی ہے۔
حب صحابہؓ
رسول کریمﷺ کی حدیث مبارکہ ہے کہ جس نے مجھ پر اور میرے صحابہؓ پر تنقید کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔ ہر اچھا مسلمان اس حدیث پر یقین کرتا ہے اور اپنے زبان وقلم کو کسی ایسی آلودگی سے بچاتا ہے لیکن مرزاقادیانی اس مقام پر سے بھی حسب عادت توہین کے قلمی بلڈوزر چلاتے ہوئے گزرتے ہیں۔
لکھتے ہیں: ’’میں وہی مہدی ہوں جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حضرت ابوبکرؓ کے درجہ پر ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکرؓ کیا وہ تو بعض انبیاء سے بہتر ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات، ج۳ ص۲۷۸) مرزا قادیانی کی اس تعلیم وارشاد کے نتیجہ میں ان کے مرید ان باصفا کی روحانیت کیسی زہریلی ہوئی؟ اگلا حوالہ اس کا کافی وشافی جواب دے رہا ہے اور ایسے جواب جماعت میں بالعموم ہیں۔