کسی تفسیر تشریح میں یہ شرائط چھوڑی ہیں؟
مرزاقادیانی کے بقول ان کے وقت میں دنیا میں چورانوے (۹۴) کروڑ مسلمان تھے۔ اب ان کے علماء کی تعداد نکالو، سب سے لکھوائو کہ وہ صرف یہ کہ جب مرزاقادیانی حج کرآئیں گے تو ان کے دو سو دعوے بغیر کسی دلیل، بغیر کسی جواز کے مان کر ان پر ایمان لائیں گے اور مرزاقادیانی اس صورت میں حج کر آتے ہیں۔ اگر ہم تمام دنیا چھوڑ کر ہندوستان بلکہ پنجاب کے علماء ہی سے لکھواتے تو مرزاقادیانی کی کئی عمریں چاہیے ہوتیں۔ اس لئے مرزاقادیانی نے بھی ایسی شرط رکھی کہ نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔ کیا ایسی دجلیہ شرط پیش کرنے والا شریف آدمی بھی ہوسکتا ہے کجا اتنی بڑی حیثیتوں کا دعویدار؟ فاعتبرو یااولی الابصار۔
مرزاقادیانی مکہ معظمہ سے خدائی حکم نامہ کے تحت حج قادیان منتقل کررہے ہیں، لکھتے ہیں: ’’لوگ معمولی (حج کے لئے لفظ معمولی پر غور فرمائیے۔ ناقل) اور نفلی طور پر حج کرنے کو بھی جاتے ہیں مگر اس جگہ (قادیان۔ ناقل) نفلی حج سے ثواب زیادہ ہے اور غافل رہنے میں نقصان اور خطرہ۔ کیونکہ سلسلہ آسمانی ہے اور حکم ربانی۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام، ص۳۵۲، خزائن ج۵ ص ۳۵۲) کیا ایک مسلمان خانہ کعبہ کو چھوڑ کر کہیں اور حج کرنے کا سوچ بھی سکتا ہے؟ افلاتدبرون!
قرآن کریم
فرمان مرزا ہے کہ: ’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے خدا کا کلام یقین کرتا ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی، ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰)
مرزاقادیانی کا بیٹا اس کی تائید میں لکھتا ہے کہ: ’’اس حوالہ سے صاف ظاہر ہے کہ مرزا اپنے الہامات کو کلام الٰہی قرار دیتے ہیں اور ان کا مرتبہ بلحاظ کلام الٰہی ہونے کے ایسا ہی ہے جیسا کہ قرآن مجید اور تورات اور انجیل کا۔‘‘ مرزا قادیانی کا دعویٰ ہے کہ: ’’ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ (تذکرہ ص۶۴۱، ۹۹، تیسرا ایڈیشن، ناشر، الشرکتہ الاسلامیہ ربوہ)
مرزاقادیانی، اسلام کی ہر چیز پر ناجائز قبضہ کررہے ہیں، سوچا کہ قرآن کریم پر بھی قبضہ کرو۔ قادیانی دوستو جب آپ لوگ ہمیں بتاتے ہو کہ قرآن کریم خدا کی کتاب ہے اور رسول کریمﷺ پر نازل ہوا تو اس وقت مرزاقادیانی کے اس حوالے کو جان بوجھ کر چھپاتے ہو یا آپ