کے ہاتھ میں ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ نبیوں کے سردارﷺ سے ایک پیشین گوئی کروائے اور وہ پورا نہ کرے یا اس کے پورا ہونے کے اسباب مہیا نہ کرے۔ اگر مرزاقادیانی سچے مسیح یا مہدی ہوتے تو اﷲ تعالیٰ ان کی صحت ایسی نہ ہونے دیتا کہ وہ رسول کریمﷺ کی بتائی ہوئی بات کو پورا نہ کرسکتے۔ بلکہ وہ ان کو ایسی صحت دیتا اور نیت دیتا، اسباب مہیا کرتا کہ وہ حج کر آتے۔
ایک اور وجہ بیان کرتے ہوئے اپنا خیال ظاہر کرتے ہیں: ’’واجب القتل ہونے کے فتوے منگوائے گئے تھے اور حکومت حجاز مخالف ہوچکی تھی اس لئے حج نہیں کیا۔‘‘ یہ بات تو ہمارے مؤقف کو اور مضبوط کرتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے حج کرو اور رسول پاکﷺ نے بتادیا کہ مسیح ابن مریم نزول کے بعد حج کریں گے۔ کیا آج تک اﷲ تعالیٰ نے رسول پاکﷺ کی بتائی ہوئی پیشین گوئی کو ادھورا چھوڑا؟ کیا تیرہ چودہ سوسال سے ہم نے نہیں دیکھا کہ کتنی پیشین گوئیاں پوری ہوئیں؟ تو کیا مرزاقادیانی اگر سچے مسیح ہوتے تو ان کو کوئی ڈر خوف ہوتا؟ نہیں بلکہ اﷲ تعالیٰ کے وعدوں اور رسول کریمﷺ کی پیشین گوئیوں پر اعتبار ہوتا تو وہ دلیری سے جاتے اور وہاں جاکر حج کرتے اور فرض وپیشین گوئی پوری کرتے۔ اپنا پیغام عالم اسلام کو دیتے اور سچا ہونے کی صورت میں ان کا پیغام بہت جلد عالم اسلام کو پہنچ جاتا۔ مگر مرزاقادیانی کو یقینی علم تھا کہ وہ جھوٹے مدعی ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی حفاظت کے وعدے ان کے لئے نہیں بلکہ ابھی آنے والے سچے ابن مریم علیہ السلام کے لئے ہیں۔ اسی لئے حج کو نہیں گئے۔
اس کے علاوہ مرزاقادیانی کو (اپنے) خدا کے وعدوں پر بھی یقین نہیں تھا۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ ان کا الہام ہے: ’’ براہین احمدیہ میں میری نسبت خدا تعالیٰ کی یہ پیشین گوئی ہے کہ قتل وغیرہ کے منصوبوں سے بچایا جائوںگا۔‘‘ (حقیقتہ الوحی، ص۲۲۴، خزائن ج۲۲، ص۲۳۴) اس سے بڑھ کر کونسا موقع تھا کہ اپنی پیشین گوئی ثابت کرتے اور دنیا کو اپنے خدا کا وعدہ پورا ہوتے دکھا دیتے؟
مرزاقادیانی کا خدا ان کو صرف بچانے کا ہی وعدہ نہیں کررہا بلکہ ان کے دشمن پر حملہ کرنے کا وعدہ بھی کررہا ہے۔ الہام لکھتے ہیں: ’’خدا تجھے دشمنوں سے بچائے گا اور اس شخص پر حملہ کرے گا جو ظلم کی راہ سے تیرے پر حملہ کرے گا۔‘‘ (تذکرہ الشادتین، ص۶، خزائن ص۸ ج۲۰) اس کے باوجود بھی مرزاقادیانی کو اپنے خدا پر یقین نہیں کہ وہ واقعی کچھ کرے گا۔ ایک وقت میں رسول کریمﷺ پر دشمن کے اچانک حملہ سے بچانے کے لئے صحابہؓ رسول کریمﷺ کا پہرہ دیا کرتے تھے۔ جب اﷲ تعالیٰ نے آیت نازل کی کہ میں تمہیں دشمنوں سے بچائوں گا تو آنحضورﷺ نے