ہاتھ میں تھی اور بعد میں تایا صاحب کا انتظام رہا اور اس کے بعد حالات ایسے پیدا ہوگئے کہ ایک تو آپ جہاد کے کام میں منہمک رہے، دوسرے آپ کے لئے حج کا راستہ بھی مخدوش تھا، تاہم آپ کی خواہش رہتی تھی کہ حج کریں۔‘‘ (سیرت المہدی، ج۳ ص۶۲۴، روایت۶۷۲)
نام تو رئیس قادیان ابن رئیس تھا اور کتابوں کے ٹائٹل پر بھی یہی لکھتے تھے اور جب اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کا سوال آتا تو مالی لحاظ سے کوئی انتظام نہیں ہوتا۔ ان باتوں سے کس کو دھوکا دینا چاہ رہے ہیں باپ، بیٹا۔ اﷲ تعالیٰ کو تو دھوکا دے نہیں سکتے اور رہی دنیا کی بات تو اس پر بھی ان کا دجل کھل گیا ہے۔ قادیانی جماعت کو بھی اﷲ توفیق دے حق دیکھنے کی۔ آمین!
مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ ان کے خدا نے ان کو وعدہ دیا ہے کہ: ’’میں وہی ارادہ کروں گا جو تمہارا ارادہ ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی، ص ۱۰۶، خزائن ج ۲۲ ص۱۰۹) اب اگر واقعی آپ کا خدا پر یقین ہے اور واقعی خدا نے آپ کو وعدہ دیا تھا کہ وہ مرزاقادیانی کے ارادہ کے مطابق ہی چلے گا تو پھر مرزاقادیانی کو کسی قسم کی فکر نہ ہونی چاہیے تھی۔ خدا ان کے ارادہ کے مطابق احسن انتظام کروا دیتا تاکہ یہ حج ادا کرنے پر جھوٹے نہ ہوں لیکن یہاں سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نے کبھی ارادہ ہی نہیں کیا، خواہش ہی نہیں کی۔ یا پھر جھوٹا الہام پیش کیا۔ کیا رسول اکرمﷺ کی حقیقی نیابت کرنے والا کبھی ایسا سوچ بھی سکتا ہے کہ وہ حج کا ارادہ ہی نہ کرے؟
ہر بار ایک نیا بہانہ اور ایک نیا عذر لیکن یہاں کئی نئے عذر۔ پڑھئے اور سر دھنئے: ’’مرزاقادیانی پر حج فرض نہ تھا کیونکہ آپ کی صحت درست نہ تھی، ہمیشہ بیمار رہتے تھے، حجاز کا حاکم آپ کا مخالف تھا کیونکہ ہندوستان کے مولویوں نے مکہ معظمہ سے، مرزاقادیانی کے واجب القتل ہونے کے فتوے منگوائے تھے، اس لئے۔ حکومت حجاز آپ کی مخالف ہوچکی تھی وہاں جانے پر آپ کی جان کو خطرہ تھا۔ لہٰذا آپ نے قرآن شریف کے اس حکم پر عمل کیا کہ اپنی جان کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ پھنسائو۔ مختصر یہ کہ حج کی مقررہ شرائط آپ میں نہیں پائی گئیں، اس لئے آپ پر حج فرض نہ ہوا۔‘‘ (اخبارالفضل قادیان، ج۱۷، نمبر۲۱، ص۷، مورخہ ۱۰؍ستمبر ۱۹۲۹ئ)
یہ جو عذر پیش کیا جارہا ہے کہ مرزاقادیانی پر حج فرض نہ تھا۔ اس کا جواب تو یہ ہے کہ جب رسول کریمﷺ فرما گئے ہیں کہ مہدی علیہ السلام اور مسیح ابن مریم دونوں حج کریں گے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ رسول کریمﷺ کی کہی بات فرض نہ ہو اور پھر اس کے لئے، جس کا کہنا ہے کہ عشق رسول کی وجہ سے میں مسیح ہوں، مہدی ہوں اور نبی ہوں؟
اگر صحت کا عذر ہے تو صحت اور تندرستی اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں یہ اور سب قدرتیں اس