ص۵۹، روایت۸۱) لیکن روزے تو انہوں نے اکثر نہیں رکھے؟ مرزا قادیانی کی صحت ٹھیک کب رہی؟ اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک نہ تو روزہ کی اہمیت تھی۔ توڑے ہوئے روزے بھی قضا نہیں کئے۔
اگر یہ عذر پیش کیا جائے کہ بیماری اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے اور یہ اﷲ کی مرضی تھی تو قادیانی دوستوں کی یہ دلیل یا سوال یا جواب ہمارے اس مؤقف کو مضبوط کرتا ہے کہ مرزاقادیانی اﷲ کے مبعوث کردہ نبی نہیں تھے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنے دین کے لئے ایک شخص کو مبعوث کرکے بھیجے اور اس کو جن امور کی باحسن ادائیگی کی تلقین کے لئے بھیجا ہو اسی کو انہیں امور کی ادائیگی میں لاچار اور مجبور کردے۔ تاکہ وہ کوئی صحیح نمونہ بھی نہ پیش کرسکے۔ کیا اﷲ تعالیٰ کا سلوک اپنے نبیوں اور ان کی اُمت کے ساتھ یہی رہا ہے؟ اور جو نمونہ اس کے ذریعہ اس کے ماننے والوں کے سامنے آئے وہ ادائیگی ارکان اسلام میں تحریف شدہ ہو اور شریعت کے تمام اُصولوں کے خلاف ہو۔
یہ واقعہ بتاتا ہے کہ مرزاقادیانی صرف چند سال نہیں عمر کے اکثر حصہ میں بیماری کے خوف کے مارے روزہ نہیں رکھتے تھے یا رکھ سکتے تھے اور سہل راستے اختیار کرتے تھے۔ مرزا کا بیٹا لکھتا ہے: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ لدھیانہ میں حضرت مسیح موعود نے رمضان کا روزہ رکھا ہوا تھا کہ دل گھٹنے کا دورہ ہوا اور ہاتھ پائوں ٹھنڈے ہوگئے۔ اس وقت غروب آفتاب کا وقت بالکل قریب تھا مگر آپ نے فوراً روزہ توڑ دیا، آپ ہمیشہ شریعت میں سہل راستہ کو اختیار فرمایا کرتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی، حصہ سوم ص۶۳۷، روایت۶۹۷) زندگی کے دوسرے کاموں میں بھی سہل راستہ ہی اختیار کیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال مذہبی دُکانداری، ہینگ لگی نہ پھٹکری، لکھ پتی بن گئے۔
مرزاقادیانی نے خود تو روزہ کا جو بھی اہتمام اور احترام کیا سو کیا مگر دوسروں کے روزے بھی زبردستی تڑوا دیتے تھے۔ ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب سے روایت ہے کہ ایک دفعہ لاہور سے کچھ احباب رمضان میں قادیان آئے۔ حضرت صاحب کو اطلاع ہوئی تو آپ مع ناشتہ ان سے ملنے کے لئے مسجد میں تشریف لائے۔ ان دوستوں نے عرض کیا کہ ہم سب روزے سے ہیں۔ ’’آپ نے فرمایا سفر میں روزہ ٹھیک نہیں اﷲ تعالیٰ کی رُخصت پر عمل کرنا چاہیے۔ چنانچہ ان کو ناشتہ کرواکے ان کے روزے تڑوادیئے۔‘‘ (سیرۃ المہدی، حصہ دوم ص۳۴۵، روایت۳۸۱) اس طرح کے کئی اور واقعات بھی قادیانی جماعت کی کتابوں میں موجود ہیں۔