خاص مرید نامناسب برکت حاصل کرنے کے لئے، مسجد میں، باجماعت عبادت کرتے وقت مرزاقادیانی کے جسم کو ٹٹولتے تھے۔ بغیر کسی تبصرہ کے۔ مرزا قادیانی کے بیٹے لکھتے ہیں: ’’ قاضی محمد یوسف پشاوری نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک زمانہ میں حضرت اقدس، حضرت مولوی عبدالکریم صاحب کے ساتھ اس کوٹھڑی میں نماز کے لئے کھڑے ہوا کرتے تھے جو مسجد مبارک میں بجانب مغرب تھی مگر ۱۹۰۷ء میں جب مسجد مبارک وسیع کی گئی تو وہ کوٹھڑی منہدم کردی گئی۔ اس کوٹھڑی کے اندر حضرت صاحب کے کھڑے ہونے کی وجہ اغلباً یہ تھی کہ قاضی یار محمد صاحب حضرت اقدس کو نماز میں تکلیف دیتے تھے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ قاضی یار محمد صاحب بہت مخلص آدمی تھے مگر ان کے دماغ میں کچھ خلل تھا جس کی وجہ سے ایک زمانہ میں ان کا یہ طریق ہوگیا تھا کہ حضرت صاحب کے جسم (خاص حصہ) کو ٹٹولنے لگ جاتے تھے اور تکلیف اور پریشانی کا باعث ہوتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی، حصہ سوئم ص۷۸۱، روایت نمبر ۸۹۳) کیا اس مرید کو ان حرکات کی وجہ سے عبادت گاہ سے باہر بھی نکالا گیا؟ بلکہ وہ تو اس سبب کے باوجود خلوت وجلوت کا رازدار رہا۔
نماز باجماعت کا حال تو آپ نے پڑھ لیا۔ اب اپنی حالت نماز پر مرزاقادیانی کی تحریر کیا گواہی دیتی ہے؟ جس کا دعویٰ ہے کہ اس کو خدا نے دنیا کی اصلاح اور ہدایت کے لئے مبعوث کرکے بھیجا ہے، وہ ہی ہمیں بتارہا ہے کہ اﷲ تعالیٰ تو اکثر مہینوں تک اس کو مسنون طریق سے نماز تو دور کی بات قل ہو اﷲ نہیں پڑھنے دے رہا۔ کیا اﷲ تعالیٰ ایسے امام کے اصلی دعویداروں کے ساتھ ایسا سلوک کرسکتا ہے؟۔ اب مرزاقادیانی کا قلمی اعتراف بھی حاضر ہے۔ ایک دوست کو لکھتے ہیں کہ: ’’حالت صحت اس عاجز کی بدستور ہے، کبھی غلبہ دوران سراس قدر ہوجاتا ہے کہ مرض کی جنبش شدید کا اندیشہ ہوتا ہے اور کبھی یہ دوران کم ہوتا ہے لیکن کوئی وقت دوران سر سے خالی نہیں گزرتا۔ مدت ہوئی نماز تکلیف سے بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے۔ بعض اوقات درمیان مین توڑنی پڑتی ہے، اکثر بیٹھے بیٹھے رینگن (درد جوچڈھوں سے اُٹھ کر ٹخنوں تک پہنچتا ہے۔ ناقل) ہو جاتی ہے اور زمین پر قدم اچھی طرح نہیں جمتا، تقریباً چھ سات ماہ یا زیادہ گزر گیا ہے کہ نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھی جاتی اور نہ بیٹھ کر اس وضع پر پڑھی جاتی ہے جو مسنون ہے اور قرأت میں شاید قل ہواﷲ بمشکل پڑھ سکوں کیونکہ ساتھ ہی توجہ کرنے سے تحریک بخارات کی ہوجاتی ہے۔‘‘
(خاکسار غلام احمد قادیان، ۵؍فروری ۱۸۹۱ئ، مکتوبات احمدیہ جلدپنجم نمبر۲ص ۸۸ مکتوب نمبر۶۴)
اس کے علاوہ قادیانی جماعت جس طرح نمازوں کی بار بار ادائیگی سے بچنے کے لئے ان کو جمع کرنے کا طریقہ اختیار کررکھا ہے، اس میں کئی باضمیر قادیانی بھی سوال اُٹھاتے ہیں اور کئی