سلسلہ چلتا رہے۔ نماز میں بجائے مسنون اسلامی دعائوں کے مرزاقادیانی کی فارسی نظم پڑھی گئی اور مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ خدا کی مرضی کے بغیر نہیں بولتے اور جب وہ لکھ رہے ہوتے ہیں تو ان کے اندر روح القدس کام کررہی ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب نماز میں ان کی وحی پڑھی جانی چاہیے اور جاتی ہے۔ اس کا ذاتی تجربہ بھی ہے۔ اب بیٹے کی زبانی برادرنسبتی (سالا) کی گواہی پڑھیں، لکھتے ہیں: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ گرمیوں میں مسجد مبارک میں مغرب کی نماز پیر سراج الحق صاحب نے پڑھائی۔ حضور بھی اس نماز میں شامل تھے۔ تیسری رکعت میں رکوع کے بعد انہوں نے بجائے مشہور دعائوں کے حضور کی ایک فارسی نظم پڑھی۔‘‘ (سیرت المہدی، حصہ سوئم ص۶۴۴، روایت۷۰۷) اور مرزاقادیانی نے اپنے عمل سے اس پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ مرزاقادیانی کی زندگی میں ان کے اپنے ہی اعترافات کے مطابق ٹائلٹ کا بڑ اکردار ہے حتیٰ کہ مرزاقادیانی کے مطابق ان کی نبوت کا ایک ثبوت روزانہ ٹائلٹ میں بے شمار مرتبہ اور بعض دنوں میں سوسو بار حاضری دینا بھی ہے! اس لئے مرزاقادیانی اپنا امام الصلوٰۃ بھی ایسے شخص کو بناتے ہیں جس کی نماز میں بھی ریح (پیٹ سے نکلنے والی بدبودار ہوا) کا اخراج بھی لگاتار جاری رہتا ہے۔ بیٹے کی زبانی، برادرنسبتی (سالا) کی گواہی پیش خدمت ہے، لکھتے ہیں: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم نماز نہ پڑھا سکے، حضرت خلیفہ اول بھی موجود نہ تھے تو حضرت صاحب نے حکیم فضل الدین صاحب کو نماز پڑھانے کے لئے ارشاد فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضور تو جانتے ہیں کہ مجھے تو بواسیر کا مرض ہے اور ہروقت ریح خارج ہوتی رہتی ہے۔ میں نماز کس طرح سے پڑھائوں؟ حضور نے فرمایا کہ حکیم صاحب آپ کی اپنی نماز باوجود اس تکلیف کے ہوجاتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، حضور نے فرمایا کہ پھر ہماری بھی ہو جائے گی، آپ پڑھایئے۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ بیماری کی وجہ سے اخراج ریح جو کثرت کے ساتھ جاری رہتا ہو تو نواقض وضو میں نہیں سمجھا جاتا۔‘‘
(سیرت المہدی، حصہ سوئم ص۶۱۴، روایت۶۵۴)
غالباً ٹائلٹ سے اسی محبت کی وجہ سے مرزاقادیانی کی موت بھی اسی بیماری میں ہوئی۔ لیکن کیا اس کو امام الصلوٰۃ بھی بنایا جاسکتا ہے؟ میرے خیال میں نہیں! لیکن اس پر علماء کرام ہی صحیح فتویٰ دے سکتے ہیں۔
مرزاقادیانی کی زندگی میں ہمیں بہت ساری بوالعجبیاں ملتی ہیں۔ مرزاقادیانی کے ایک