گھر کے بھیدی لنکا ڈھا رہے ہیں: ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت صاحب کو سخت کھانسی ہوئی ایسی کہ دم نہ آتا تھا البتہ منہ میں پان رکھ کر قدرے آرام معلوم ہوتا تھا۔ اس وقت آپ نے اس حالت میں پان منہ میں رکھے رکھے نماز پڑھی تاکہ آرام سے پڑھ سکیں۔‘‘ (سیرت المہدی، حصہ سوئم ص۶۰۶، روایت۶۳۸)
ہر شخص یہ جانتا ہے کہ درد کے دور کرنے میں نشہ والی چیز ہی مدد کرتی ہے اور جس شخص کا باپ حاذق حکیم ہو اور اس سے اس نے طب بھی پڑھی ہو تو کیا اس کو علم نہیں ہوگا؟
حدیث مبارکہ ہے کہ حبْ اولاد اور حبْ مال انسان کو فنتہ میں ڈال دیتا ہے۔ حب مال کی گواہی اس مضمون میں دوسری جگہ آگئی ہے اور اب حب اولاد ان مسیح مہدی کے دعویدار کو کس طرح فتنہ میں ڈالتی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا کی ہدایت کے لئے آیا ہے اور حکیم نور دین صاحب کے مطابق جس کا کلمہ ہے: ’’میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا۔‘‘ مریدوں سے ’’اپنے دین‘‘ کو دنیا پر مقدم رکھوانے والے اور بظاہر نماز کی تلقین کرنے والے عام نماز نہیں بلکہ جمعتہ المبارک کی ادائیگی کس طرح ترک کرتے ہیں؟ مرزاقادیانی کے صحابی خاص لکھتے ہیں: ’’صاحبزادہ مرزا مبارک احمد کی مرض الموت کے ایام میں ایک جمعہ کے دن حضرت مسیح موعود حسب معمول کپڑے بدل کر عصاء ہاتھ میں لے کر جامع مسجد کو جانے کے واسطے تیار ہوئے۔ جب صاحبزادہ کی چارپائی کے پاس سے گزرتے ہوئے ذرا کھڑے ہوگئے تو صاحبزادہ صاحب نے حضرت مسیح موعود کا دامن پکڑلیا اور اپنی چارپائی پر بٹھادیا اور اُٹھنے نہ دیا۔ صاحبزادہ صاحب کی خاطر حضور بیٹھے رہے اور جب دیکھا کہ بچہ اُٹھنے نہیں دیتا اور نمازجمعہ کے وقت میں دیر ہوتی ہے تو حضور نے کہلا بھیجا کہ جمعہ پڑھ لیں اور حضور کا انتظار نہ کریں۔‘‘
(ذکر حبیب، ص۱۷۲، ازمفتی محمد صادق قادیانی)
مرزا قادیانی ہی کا ایک قول پیش خدمت ہے۔ کہتے ہیں: ’’ سچے مسلمان بننا ہے تو پہلے بیٹوں کو مارلو۔ بابا فرید کا مقولہ بالکل صحیح ہے کہ جب کوئی بیٹا مر جاتا تو لوگوں سے کہتے کہ ایک کتورہ (کتی کا بچہ) مرگیا ہے اور اس کو دفن کردو۔‘‘ (ملفوظات، ج۹ ص۱۱۵) کیا کتورہ کے لئے جمعتہ المبارک کو چھوڑا؟ اوروں کو کیا نصحیت کریں گے یہ خودساختہ مسیح اور مہدی؟ جب کہ خود …؟ اچھا اس قول کے مطابق اگر بچہ کتورہ ہے تو مرزا کا بیٹا کتورہ ہوا اور مرزاقادیانی کیا ہوا؟
نمازوں کو توڑنے مروڑنے اور ان میں بدعات پیدا کرنے میں بھی مرزاقادیانی کا کردار ہمارے سامنے ہے اور اپنے علم اور عمل سے ایسے مرید اور مثالیں چھوڑ گئے کہ بدعات کا