اور مرزاقادیانی کو مرتے وقت بھی نہ تو کلمہ ادا کرنا نصیب ہوا اور نہ ہی سننا۔ کیونکہ جو وفات کی روداد سیرت المہدی، مصنفہ پسر مرزا بشیر نے لکھی ہے اس میں کہیں بھی ذکر نہیں کہ مرزاقادیانی نے یا ان کے اردگرد جو لوگ تھے کسی نے بھی کلمہ پڑھا ہو۔
نماز
نماز کے بارہ میں قرآن کریم میں بے شمار تاکید ہے اور اس کے علاوہ ہمیں سنت وقول رسول اﷲﷺ سے نماز کے بارہ میں رہنمائی ملتی ہے۔ یہ موقع تفصیل میں جانے کا نہیں۔ قصہ مختصر نماز کی ادائیگی میں انسان اپنی حالت صحت اور سفر وغیرہ کے پیش نظر التزام بالاحترام کرتا ہے۔ مرزاقادیانی کے ادائیگی نماز کے کچھ طریقے پیش خدمت ہیں۔ ان سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ امام کے انتخاب، خودامامت کرتے ہوئے، نماز کے درمیان کیا کرتے رہے۔
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود … فریضہ نماز کی ابتدائی سنتیں گھر میں ادا کرتے تھے اور بعد کی سنتیں بھی عموماً گھر میں اور کبھی کبھی مسجد میں پڑھتے تھے۔ خاکسار نے دریافت کیا کہ حضرت صاحب نماز کو لمبا کرتے رہے یا خفیف؟ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ عموماً خفیف پڑھتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اول، ص۵روایت نمبر۵، مصنفہ مرزا بشیر احمد ایم اے) سوچنے والی بات، نبی کی نماز اور بالعموم خفیف؟
’’زندگی کے آخری سالوں میں جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام عموماً باہر تشریف نہ لاسکتے تھے اس وقت اندر عورتوں میں نمازمغرب اور عشاء جمع کرکے پڑھایا کرتے تھے۔‘‘ (ذکر حبیب، ص۲۴، مصنفہ مفتی محمد صادق) ویسے بھی مرزاقادیانی عورتوں کی صحبت میں خوشی محسوس کرتے تھے۔
اسلامی فقہ کے برخلاف ایک نئی فقہ پیش کی ہے۔ ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعود کو میں نے بارہا دیکھا کہ گھر میں نماز پڑھاتے تو حضرت المومنین کو اپنے دائیں جانب بطور مقتدی کے کھڑا کر لیتے حالانکہ مشہور فقہی مسئلہ یہ ہے کہ خواہ عورت اکیلی ہی مقتدی ہو تب بھی اس مرد کے ساتھ نہیں بلکہ الگ پیچھے کھڑا ہونا چاہیئے، ہاں اکیلا مرد مقتدی ہو تو اسے امام کے ساتھ دائیں طرف کھڑا ہونا چاہیے، میں نے حضرت ام المومنین سے پوچھا تو انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ سوئم ص۶۳۷ روایت ۶۹۶)
مرزاقادیانی کے لئے، نشے کی حالت میں نماز بھی جائز ہی نہ تھی بلکہ نشہ آور چیز استعمال کرتے ہوئے نماز ادا کی۔ جیسا کہ سب کو علم ہے دوسرے کئی نشوں کی طرح پان بھی ایک نشہ ہے اور پان کے اندر استعمال ہونے والی چیزیں بھی نشہ پیدا کرنے والی ہوتی ہیں۔ دیکھیں یہاں بھی