اﷲﷺ کی شریعت پاکی اور پلیدی کے خطوط انتہائی واضح کرتی ہے کہ اس مقدس نبی اور ان کے پاک صحابہ کی سیرت طیبہ پر غلاظت اچھالنا، مرزا قادیانی کا ہی حوصلہ ہے! کیا یہ مہدی یہی ہدایت لے کر آیا ہے؟ کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین نہیں؟
لیکن بغض ہے کہ بڑھتا ہی جاتا ہے مرزاقادیانی کو چین نہیں لینے دیتا، لکھتے ہیں: ’’خدا تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کے چھپانے کے لئے ایک ایسی ذلیل جگہ تجویز کی جو نہایت متعفن اور تنگ اور تاریک اور حشرات الارض کی نجاست کی جگہ تھی۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۷۰، حاشیہ خزائن ج۱۷ ص۲۰۵)
مرزا قادیانی اپنے آپ کو خاتم الانبیاء قرار دے رہے ہیں۔ نعوذباﷲ! ’’کیونکہ میں بارہا بتاچکا ہوں کہ میں بموجب آیت ’’وآخرین منھم لما یلحقو بھم‘‘ بروزی طور پر وہی خاتم الانبیاء ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرت کا وجود قرار دیا ہے۔‘‘ (بحوالہ ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج ۱۸ ص۲۱۲) لیکن بیس برس کیوں خاموش رہے اور دنیا کو نہیں بتایا کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں بلکہ مدعی نبوت پر لعنتیں بھی ڈالتے رہے۔ اگر خاموش رہے اور نہیں بتایا تو جرم کیا کیونکہ نبی کو وحی، آگے لوگوں کو بتانے کے لئے اﷲ تعالیٰ نازل کرتا ہے نہ کہ بیس بیس برس تک چھپانے کے لئے! اور اگر بیس برس وحی کی سمجھ ہی نہیں آئی تو دنیا میں ایسی وحی وصول کرنے والے سے بڑا مجہول، غبی اور پاگل کوئی نہیں ہوگا اور ایسے کو وحی کرنے والا کم ازکم خبیر اور علیم اﷲ تعالیٰ نہیں ہوسکتا۔ دونوں طرح سے مرزا قادیانی کے دعویٰ پر سوال اُٹھتا ہے اور ان کے ہر دعوے کو ملیا میٹ کرتا ہے۔
اور دوسری جگہ کہتا ہے کہ ’’میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں، بدقسمت ہے جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریک ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۵۲، خزائن ج ۱۹ ص۶۱) اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں، یہ فقیر درمصطفیﷺ اسی قادیانی جماعت میں پیدا ہوا، سدھایا گیا اور اس جماعت میں مختلف حیثیتوں میں چالیس سال سے زیادہ اعزازی عہدوں پر کام کیا۔ الحمدﷲ، اﷲ نے مجھے اور میرے بیوی بچوں کو اس تاریکی سے نکال لیا! ہم حق الیقین سے کہہ سکتے ہیں کہ قادیانیوں کے تمام فرقوں کی سوچ، ذہنیت، علم، عمل مرزاقادیانی کی دی ہوئی غلامی، حرص مال، دوسروں کی ذلت، مرزا خاندان کا مراقی خبط عظمت، ناشکرے پن، انصاف دشمنی، دوسروں پر حکم چلانے کی خواہش، انسانیت سے دشمنی، بالخصوص مسلمانوں، مسلمان ملکوں اور اسلام کی تباہیوں کی خواہش، مسلمانوں کی ہر تکلیف پر خوشی محسوس کرنا، قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور بزرگوں کی تصنیفات میں تحریف کرنا،