سے چند دن بعد ہی فوت ہوگیا تھا اور ماں صرف چند دن کا بچہ چھوڑ کر مر گئی تھی۔‘‘ (پیغام صلح ص۳۸، خزائن ج ۲۳ ص۴۶۵) علم تو دور کی بات ان سلطان القلم کی تحریر دیکھیں، نبیوں کے سردار، رحمت اللعالمین، شافع دوجہاں، سرور کونین، محمد مصطفیﷺ کی والدہ اور والد کے لئے کوئی تعظیم کا لفظ نہیں۔ ذرا ’’جس کا باپ‘‘ اور ’’جس کی ماں مرگئی‘‘ کے الفاظ کھلے طور پر ظاہر کررہے ہیں کہ دل میں کوئی تعظیم نہیں، کوئی محبت نہیں، صرف کسی ذریۃ البغایا کی طرح منہ سے کہہ دیا کہ میں محبت کرتا ہوں۔
’’آنحضرتﷺ کو والدین سے مادری زبان سیکھنے کا بھی موقع نہیں ملا، کیونکہ چھ ماہ کی عمر تک دونوں فوت ہوچکے تھے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۹، خزائن ج۱۴ ص۳۹۶ حاشیہ ’’تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپﷺ کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے۔‘‘ (چشمہ معرفت ۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹)
’’ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں ۱۲ لڑکیاں ہوئیں۔ آپﷺ نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہیں ہوا‘‘
(ملفوظات، جلد ۶ص۵۷)
رسول کریمﷺ کی ذات اقدس کے بارہ میں اس علم پر یہ برتا کہ مجھ میں اور رسول کریمﷺ میں تفریق نہ کرو اور اس پر دعویٰ یہ کے یہ مقام مجھے عشق محمدﷺ کے طفیل ملا جس سے عشق ہے، ان کی پیدائش کا بھی علم نہیں، ان کے والدین کا بھی علم نہیں، ان کی اولاد کا بھی نہیں علم؟ اس قسم کے کافی علوم مرزاقادیانی کے کلام میں پائے جاتے ہیں۔
مرزا قادیانی کے سارے دعوے حب رسول کے ناصرف غلط تھے بلکہ وہ رسول پاکﷺ کی پاکیزہ سوانح عمری ہی سے واقف نہیں تھے! بلکہ ان کا حب رسول کے دعووں کا مقصد ناصرف رسول کریمﷺ کے مقام پر قبضہ کرنا بلکہ اپنی ذات کو اس سے بڑھ کر پیش کرنا تھا۔ اس لئے جہاں بھی مرزا کا موقع چلا ہے رسول کریمﷺ کی تحقیر کا کوئی موقع بھی نہیں جانے دیا۔ یہ علیحدہ بات کہ چاند پر تھوکا اپنے منہ پر ہی گرتا ہے۔
مرزا قادیانی نے لکھا: ’’آنحضرتﷺ اور آپ کے اصحاب … عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھا لیتے تھے حالانکہ مشہور تھا کہ سور کی چربی اس میں پڑتی ہے۔‘‘ (مرزا قادیانی کا مکتوب، اخبار الفضل قادیان، نمبر۶۶ج ۱۱ص۹، ۲۲؍فروری ۱۹۲۴) آپﷺ پر ہی اس قسم کا گھنائونا الزام؟ کیا یہ رسول پاکﷺ کی توہین کرکے کافر نہیں ہوا؟
دوسری جگہ لکھتے ہیں: ’’اور آپﷺ ایسے کنواں سے پانی پیتے تھے جس میں حیض کے لتے پڑتے تھے۔‘‘ (منقول ازخبار ’’الفضل نمبر۶۶ج۱۱‘‘ قادیان ص۹ مورخہ ۲۲؍فروری ۱۹۲۴ئ) جس نبی