طرف توجہ دی؟ (معاذ اللہ) اور انہیں استاد اور اپنے آپ کو شاگرد ظاہر کرکے یہ ثابت کرنے لگے کہ جتنا بڑا استاد ہوگا اتنا بڑا شاگرد۔ دیکھو یہ استاد کتنی بڑی شان والا ہے کہ اس کا شاگرد نبوت کے عہدے تک پہنچ گیا ہے۔ مقصد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بڑھانا نہ تھا بلکہ اپنے دعوے کا جواز مہیا کرنا تھا۔ جب کچھ عرصہ اس پر گزر گیا اور اس دعوے پر پکے ہوگئے تو پھر استاد سے آگے بڑھ گئے اور کہا۔
میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں نیز ابراہم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار۔
(تتمہ حقیقت الوحی ص ۸۵ مندرجہ روحانی خزائن جلد ۲۲ ص ۴۲۱)
پھر اپنے استاد کے ماننے والوں کو کافر اور غیر مسلم کہنا شروع کر دیا اور ان سے ہر قسم کے تعلقات قطع کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہاں تک کہ استاد کا پیروکار جہنمی اور شاگرد کا پیروکار بہشتی کے فلسفے تک پہنچ گئے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (۱) کلمۃ الفصل ص ۱۱۰،۱۴۳،۱۴۶،۱۴۷، از مرزا بشیر احمد ایم اے۔ (۲) تذکرہ مجموعہ الہامات ص ۱۶۸، ۶۰۰ طبع دوم از مرزا غلام احمد قادیانی۔ (۳) آئینہ صداقت ص ۳۵ از مرزا بشیر الدین محمود ابن مرزا غلام احمد قادیانی)
احباب جماعت! مرزا قادیانی نے اتنے زیادہ دعوے کیے اور پھر کتابوں کے پڑھنے سے ان کے دعووئوں میں اختلاف نظر آتا ہے کہ آدمی کنفیوز ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک قادیانی جماعت کا ایک فرد بھی۔ مرزا قادیانی کے اصل دعوے کو بیان نہیں کرسکتا۔ ان کے دعووئوں کا خلاصہ کرکے اپنی شناخت نہیں بتا سکتا۔ کبھی وہ ایک طرف سے مسلمانوں سے الگ ہوں گے تو دوسری طرف سے مسلمانوں میں گھسنے کی کوشش کریں گے۔ اگر کوئی قادیانی مرزاقادیانی کا مکمل دعویٰ اور فائنل حیثیت بیان کرسکتا ہے تو ضرور مجھے بتائے میں اس کا شکر گزار ہوں گا۔
احباب جماعت! ۱۹۷۴ء کے بعد سے جماعت نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ مسلمانوں نے قادیانیوں کو کافر یا غیر مسلم قرار دیا ہے جو اصولاً غلط ہے کیونکہ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی کو غیر مسلم قرار دے۔ یہ بندے اور خدا کے درمیان تعلق ہے۔ خدا بہتر جانتا ہے کہ کون ایماندار ہے۔ مسلمانوں میں تکفیر بازی کو اچھال کر یہ ثابت کیا جاتا رہا ہے کہ مسلمانوں کا گویا کام ہی یہ ہے کہ ایک دوسرے کو کافر قرار دیں اور قادیانیوں کو بھی اسی تکفیر بازی کا نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے (مجھے بھی ۴۰ سال بعد پتا چلا ہے) کہ مرزا قادیانی نے اپنے دور میں ہی عام مسلمانوں کو کافر اور غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔ مرزا بشیر الدین محمود احمدجو نہ صرف مرزا قادیانی کے