اب اعتراض یہ ہونے لگا کہ امام مہدی تو اس وقت ظاہر ہوں گے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے یعنی دونوں کا ایک زمانہ ہوگا۔ تو پھر عیسیٰ علیہ السلام کہاں ہیں؟ اس ’’ڈیمانڈ‘‘ کو پورا کرنے کے لیے اعلان کر دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں۔ اور ان کی قبر سری نگر (کشمیر) میں محلہ خانیار میں موجود ہے اور ایک بناوٹی حدیث تلاش کرلی کہ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا مہدی نہیں ہے۔‘‘ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حضرت عیسیٰ ہی امام مہدی ہیں۔ اور وہ درجنوں حدیثیں نظر انداز کر گئے جو ان دونوں کو الگ الگ پیش کر رہی ہیں۔ اب دعویٰ یوں بنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو فوت ہوچکے ہیں اور جس عیسیٰ کے آنے کی پیشگوئی ہے وہ اصل میں مثیل عیسیٰ ہوں گے چنانچہ میں عیسیٰ کا مثیل ہوں۔ میں ہی امام مہدی بھی ہوں۔ میں ہی مسیح موعود ہوں۔ اس طرح بحث، مناظروں اور تقاریر و تحریر کا لامتناعی سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس عرصہ میں وہ ختم نبوت کے قائل تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان۔ ’’لا نبی بعدی‘‘ اس کا یہی مطلب لیتے تھے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
(مزید تفصیل کے لیے دیکھیں حمامۃ البشریٰ صفحہ ۸۲، ۸۳، خزائن ج۷ ص۳۰۰،۳۰۲)
درج بالا دعوئوں کے بعد علماء اسلام نے اس ابھرنے والے ’’فساد‘‘ کو روکنے کے لیے زور لگانا شروع کردیا۔ کیونکہ اس سے امت میں ایک عجیب سا تلاطم برپا ہونے والا تھا۔ اب یہ اعتراض کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو نبی اللہ تھے اور آپ ایک امتی۔ پھر آپ کیسے ان کے مثیل بن سکتے ہیں؟ اس اعتراض کو خوب باور کرایا پھر ’’مجبوراً‘‘ اس ’’ڈیمانڈ‘‘ کو پورا کرنے کا پروگرام بنایا۔ اور بہت بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ۱۹۰۱ء میں ’’امتی نبی‘‘ کا دعویٰ کر دیا اور ختم نبوت کی نئی نئی تاویلیں شروع کردیں اور قرآن مجید کی آیات کے نئے معنی ایجاد ہوگئے۔ حالانکہ ۱۸۳۹ء تا ۱۹۰۱ء (مرزا قادیانی کی ۶۲ سالہ زندگی) قرآن مجید کی ان آیات کا ترجمہ معمول کے مطابق رہا مگر ۱۹۰۱ء میں یکسر اس کے معنی بدل گئے۔ مرزا قادیانی کا یہ ایک ایسا قدم تھا جس نے مرزا قادیانی کو سخت پریشان کیا اور ان کے بعد ان کی جماعت کو اس قدر اس دعوے سے نقصان ہوا ہے کہ جس کی تلافی کسی طرح بھی ممکن نہیں۔ اگر وہ پہلے دعوئوں کو ہی کافی سمجھتے تو یہ قادیانی جماعت پر ان کا ایک احسان ہوتا۔ ہزاروں انسانوں کا خون ان کی گردن پر نہ جاتا۔
مرزا قادیانی نے ’’امتی نبی‘‘ کے جواز کے لیے حضرت محمدﷺ کی عزت کو بڑھانے کی