بہشتی ہیں اور غریب جہنمی ہیں اور تم قبروں کو بیچتے ہو۔ جب کہ ہمارے نبی اور ان کے امتیوں نے قبر فروشی کا کاروبار نہیں کیا۔ بلکہ ہمارے نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’فمن مات وعلیہ دین ولم یترک وفائً فعلی قضاء ہ ومن ترک مالاً فلورثتہ (بخاری ج۲ ص۹۹۷)‘‘ {اگر کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور اس پر کوئی قرضہ ہو تو اس کا میں (محمدﷺ) ذمہ دار ہوں، اور اگر مال چھوڑ جائے تو اس کا مال اس کے وارثوں کا ہے۔}
ہمارے نبی حضرت محمدﷺ نے فرمایا: ’’لانورث، ماترکنا صدقۃ (بخاری ج۲ ص۹۹۶)‘‘ {ہم جماعت انبیاء جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ ہمارے خاندان میں بطور وراثت تقسیم نہیں ہوتا بلکہ وہ صدقہ ہے۔}
قادیانیو! بتاو… مرزاغلام احمد قادیانی کی جائیداد اس کے خاندان کے علاوہ کہاں خرچ کی گئی؟ اگر قادیانیوں میں ذرہ برابر بھی شرم وحیا، یا عقل ودانش کی کوئی رمق ہوتی تو وہ نبی امیﷺ کی ذات ستودہ صفات پر اعتراض کرنے کی بجائے دنیا کے پجاری اور انگریز کے حواری نبی، مرزاغلام احمد قادیانی پر دو حرف بھیج کر اس سے اظہار برأت کرتے۔
جہاد کیوں؟
۴… حضرت محمدﷺ نے جہاد کا حکم کیوں دیا؟ جہاد کو اسلام کا پانچواں ضروری رکن کیوں قرار دیا؟
جواب… دیکھا جائے تو اس اعتراض کے پیچھے بھی مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کی امت کی انگریز حکومت کی نمک خواری کا جذبہ کارفرما ہے۔ ورنہ مرزائیوں اور تمام دنیا کو معلوم ہے کہ جہاد کا حکم حضرت محمدﷺ نے نہیں بلکہ اﷲتعالیٰ نے دیا ہے۔ اس لئے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ مرزائیوں، قادیانیوں اور ان کے باوا غلام احمد قادیانی کو اسلام اور قرآن پر نہ صرف یہ کہ ایمان نہیں بلکہ ان کا اس سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
۲… اگر قادیانی، قرآن کریم کو مانتے ہوتے اور اﷲ کا کلام سمجھتے ہوتے تو ان کو معلوم ہوتا کہ اگر آنحضرتﷺ نے ازخود جہاد کا حکم دینا ہوتا تو مکی دور میں اس وقت اس کا حکم دیتے۔ جب مسلمان، کفار ومشرکین کے ظلم کی چکی میں پس رہے تھے۔ اگر جہاد کا معاملہ آپﷺ کے قبضے میں ہوتا تو آپﷺ اپنے جان نثاروں کو صبر کی تلقین نہ فرماتے۔ حبشہ کی ہجرت کی اجازت نہ دی جاتی۔ آپﷺ اپنا آبائی گھر چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کیوں فرماتے؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپﷺ کفار اور مشرکین مکہ کے مظالم کیوں برداشت کرتے؟